بلوچستان میگا کرپشن سکینڈل

بلوچستان کے میگا سکینڈل نے صوبے کے ہمیشہ سے جاری محرومیوں اور پسماندگی کے راگ پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے جوں جوں میگا سکینڈل کے ملزم گرفتار ہو رہے ہیں اور ان کی جائیدادوں اور اثاثوں کی تفصیل سامنے آرہی ہے پاکستان کے شہری اور مقتدر حلقوں کی حیرت میں اضافہ ہو رہا ہے کہ ایک بہت چھوٹے علاقے کے بلدیہ اہلکار سلیم شاہ پر شاہ پر ہاتھ ڈالا گیا تو ڈیفنس میں اربوں کی جائیداد کا انکشاف ہوا

جمعرات 23 جون 2016

Balochistan Mega Corruption Scandal
عدن جی:
بلوچستان کے میگا سکینڈل نے صوبے کے ہمیشہ سے جاری محرومیوں اور پسماندگی کے راگ پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے جوں جوں میگا سکینڈل کے ملزم گرفتار ہو رہے ہیں اور ان کی جائیدادوں اور اثاثوں کی تفصیل سامنے آرہی ہے پاکستان کے شہری اور مقتدر حلقوں کی حیرت میں اضافہ ہو رہا ہے کہ ایک بہت چھوٹے علاقے کے بلدیہ اہلکار سلیم شاہ پر شاہ پر ہاتھ ڈالا گیا تو ڈیفنس میں اربوں کی جائیداد کا انکشاف ہوا خالد لانگو تو خیر نیب کا مہمان ہے صوبے میں ریکارڈ کرپشن کے ذمہ داری اتنی تیزی سے جائیدادیں بناتے رہے کہ صوبے کی بجائے ذاتی ترقی پر زور رہا اب چونکہ صوبے کی 75 فیصد ملازمتوں پر بلوچ ماہرین یا اہلکار تعینات ہیں اور 71ء میں جب سے بلوچستان کو صوبے کا درجہ حاصل ہوا ہے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ خواہ کسی بھی جماعت سے ہو ہمیشہ بلوچ ہی رہے ہیں لہٰذا سیاسی اکابرین یہ سمجھنے ہیں کہ پنجابی کو یار تو ٹارگٹ کلنگ کا شکار کیا اور ان کے خاندان لاکھوں ی تعداد میں یہاں سے ہجرت کر گئے حتیٰ کہ چند ایک خاندان معمولی ملازمتوں پر وہ بھی صرف کوئٹہ میں مجبوری کے عالم میں موجود ہیں ورنہ اندرون بلوچستان تو پنجابی جنہیں یہاں آباد کار کہا جاتا ہے کہیں نظر نہیں آتے البتہ نواب بگٹی کی شہادت کے بعد منظم منصوبہ بندی سے بلوچ کا لعدم تنظیموں نے پنجابیوں کے خلاف ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ روا رکھا ۔

(جاری ہے)

پشتون ان کی جائیدادوں کو جو پنجابی مجبوری کے عالم میں اونے پونے چھوڑ رہے تھے خریدتے رہے اور ان کے کاروبار بھی یوں ملازمتوں پر بلوچ اور جائیدادوں پر پشتونوں کا راستہ بن گیا۔ اب کرپشن سکینڈل سامنے آرہے ہیں کہ ملازمتوں سے کیسے مال بنایا گیا اور کہاں کہاں چھپایا جبکہ بلوچستان کے اندرون علاقوں کی ترقی کا تویہ حال ہے کہ نہ پانی نہ بجلی نہ سڑک نہ کالج یونیورسٹی۔

کسی بھی وزیراعلیٰ نے اپنے علاقے کی ترقی کے لیے بھی کچھ نہ کیا۔ باقی وزاراء کی توبات کیا اور نیشنل پارٹی کادور تو میگا کرپشن کا دور رہا ۔ جو سامنے آرہا ہے اور ڈاکٹر مالک کرپشن فری کے نعرے لگاتے رہے۔یہاں جب سکولوں میں اساتذہ نہیں اور اگر کہیں ہیں تو پڑھانے کی صلاحیتوں سے محروم کہ نقل کا عام رواج اور کلچر بعد میں سر چڑھ کر بولتا ہے ۔

ہسپتالوں کے ڈاکٹر دوماہ تک ہڑتال پررہ کر مطالبات منوانے میں ضرور کامیاب ہو ئے ہیں مگر کارکردگی سے عوام ہمیشہ پریشان رہے ہیں۔ حکومت کی ترقی کاہی ماڈل ہے کہ کوئٹہ کو کچھ سنوار دو۔ جس کے لیے موجودہ وزیراعلیٰ نواب زہری اپنے کچھ پلان سامنے لا تو رہے ہیں مگ کرپشن کاجن بوتل میں کیسے بند کریں گے۔ یہ ایک اہم سوال ہے ۔ بھر اب سالانہ بجٹ کا گورکھ دھندہ ہے جو 17 جون کو تو پیش کیا گیا بجٹ کا حجم 277 ارب روپے ہے مگر اب کے برس بلوچستان محرومیوں اور نظر انداز کیے جانے کا رونا نہیں رو سکتا اور امید بھی ہے اور وزیراعلیٰ کے لیے چیلنج بھی کہ میگا کرپشن کے داغوں کو دھویا جائے اور زہری حکومت زہری حکومت صوبے کی ترقی کے لیے کچھ نمایاں کام کر سکے۔

اسی لیے بجٹ کی تیاریوں میں 217 ارب روپے غیر ترقیاتی سکیموں کے لیے اور 60 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص کیے گے۔ 25 ارب سے زائد کا یہ بجٹ خسارے کا ہی ہوگا جبکہ بجٹ میں صوبے تو آئندہ مالی سال میں 252 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے جبکہ آئندہ بجٹ میں تعلیم کے لیے 40 ارب روپے صحت کے لے 18 ارب روپے ، امن و امان کے لیے20 ارب روپے جنرل ایڈمنسٹریشن کے لیے12ارب مختص کیے۔

وفاق کی طرح سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجاویز ہیں جبکہ بجٹ میں 6ہزار سے زائد ملازمتیں دینے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے ۔ حالانکہ سندھ حکومت 50 ہزار نوکریاں دینے کا وعدہ کر ہی ہے۔ کوئٹہ واٹر سپلائی کے لیے 10 ارب روپے اور کوئٹہ شہری کی بہتری کے لیے 5 ارب روپے، ماس ٹرانزٹ ٹرین سروس کے لیے 2 ارب ، کوئٹہ گرین بس سروس ایک ارب کے منصوبے شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نواب زہری کا نعر پڑھا لکھا خوشحال بلوچستان ہے لہٰذا طلبا و طالبات کے لیے 50 ہزار لیپ ٹاپ جدید تعلیم کے حصول کے لیے دیے جا رہے ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے لیے بھی خصوصی فنڈ دئیے جا رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Balochistan Mega Corruption Scandal is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 June 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.