بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے

ساری دنیا جانتی ہے کہ بھارت، پاکستان کی ازلی دشمن ہے۔ اگر وہ ایٹمی قوت کا حامل ہو تو پاکستان اس سے پیچھے نہیں سکتا۔ عالمی برادری نے خود دیکھ لیاکہ پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے بعد بھارت نے اس پر کوئی جنگ مسلط کی، نہ دھمکیاں دیں

جمعرات 7 اپریل 2016

Baharat Pakistan Ka Azli Dushman Hai
ادیب جاودانی:
امریکی صدر بارک اوباما نے ایٹمی کے تحفظ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر ایک سو دو ممالک نے اتفاق کیا ہے۔ امید ہے کہ معاہدے پر جلد ہی عمل در آمد شروع ہو جائیگا۔ صدر نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کو لاحق خطرات کم ہوئے ہیں، لیکن مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے۔ تمام ممالک کے مل جل کر کام کرنے سے دہشت گردوں کی ایٹمی مواد تک رسائی مشکل ہوگئی ہے۔

ان سے جوہری ہتھیاروں کو محفوظ رکھنا اکیسویں صدی کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ واشنگٹن میں جوہری سلامتی کانفرنس کے دوسرے روز اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر اوباما نے اس ضرورت کا اظہار کیا کہ ایٹمی ہتھیار تابکار ”ڈرٹی بموں“ کو دہشتگرد گروہ داعش کے ”پاگلوں“ سے بچانا ہوگا۔

(جاری ہے)

اگر یہ انکے ہاتھ لگ گئے تووہ انہیں زیادہ لوگوں کو قتل کرنے کیلئے استعمال کرینگے۔

انہوں نے بتایا کہ داعش نے بلجیم کے ایک ایٹمی بجلی گھر تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی جس سے ایٹمی مواد میں انکی دلچسپی ظاہر ہوتی ہے۔ ایٹمی ہتھیاروں اور جوہری مواد کے غلط استعمال کے خدشات پر عالمی برادری کی تشویش بروقت اور بیجا ہے۔ امریکی صدر بارک اوباما نے انکے داعش جیسی دہشتگرد تنظیموں کے ہاتھوں سے بچانے کا عزم ظاہر کر کے اس تنظیم کے افراد کو پاگل قرار دیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ انسانی تباہی کیلئے کام کرنیوالا ہر فرد گروہ یا ملک تو پاگل ہے یا درندہ صفت۔

ایٹم بم جب تک صرف ایک ملک امریکہ کے پاس تھا تو اس نے اپنی وحشت اور پاگل پن کا مظاہرہ دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے دو شہروں ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر یہ بم پھینک کر لاکھوں انسانوں کو ہلاک اور معذور کر کے کیا تھا۔ ستر سال سے زائد گزر جانے کے باوجود ان علاقوں میں ایٹمی تابکاری کے اتنے خطرناک اثرات موجود ہیں کہ وہاں کوئی انسان صحیح سلامت بچ سکتا ہے، نہ جانور اور فصلیں باقی رہ سکتی ہیں۔

پھر جب دوسرے ملکوں کے پاس بھی ایٹمی صلاحیت آگئی اور انہوں نے بھی ایٹم بم سمیت کئی خطرناک جوہری اور کیمیائی ہتھیار تیار کرلئے تو اس شعبے میں امریکہ کی بالادستی ختم ہوگئی۔ یوں ایک دوسرے کے خوف سے ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال ہوا ہی نہیں۔ بھارت کے ایٹمی طاقت بننے کے بعد پاکستان نے اس میدان میں کوششیں شروع کیں تو سخت دھمکیاں دی گئیں کہ اسے تباہ کر کے پتھروں کے دور میں پہنچادیا جائیگا۔

پاکستان نے ان دھمکیوں کو پرکاہ کے برابر بھی اہمیت نہیں دی اور اس نے 1988ء میں بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کر ڈالے ۔ پاکستان کا ہمیشہ سے یہی موقف رہا کہ اسکی ایٹمی صلاحیت اپنے دفاع اور توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ہے۔ساری دنیا جانتی ہے کہ بھارت، پاکستان کی ازلی دشمن ہے۔ اگر وہ ایٹمی قوت کا حامل ہو تو پاکستان اس سے پیچھے نہیں سکتا۔

عالمی برادری نے خود دیکھ لیاکہ پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے بعد بھارت نے اس پر کوئی جنگ مسلط کی، نہ دھمکیاں دیں۔ امریکہ نے ایران کو بھی جوہری توانائی کے حصول سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کردیکھی، لیکن بالآخر اسے ایران کا یہ حق تسلیم کر کے اس پر سے تمام پابندیاں اٹھانی پڑیں۔ امریکہ نے تو 2001ء میں جوہری ہتھیاروں کے بغیر ہی افغانستان پر وحشیانہ حملے کر کے اس پر دائمی تسلط و قبضہ کرنا چاہا۔

پھر اس نے عراق کو اسی ریاستی تشدد و حشت اور درندگی کا نشانہ بنایا جسکی وجہ سے یہ دونوں ممالک اردگرد کے مسلمان ممالک آج تک دہشتگردی کا شکار ہیں۔ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات امریکہ اور اسکے حلیف مغربی ممالک کی نظروں میں ہمیشہ کھٹکتی رہیں اور ان پر یہ کہ قابو پانے کی کوشش کی گئیں کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں تک دہشتگردوں کی رسائی کا خطرہ ہے لیکن پہلے عراق اور پھر افغانستان سے بہ ہزار ذلت و رسوائی اور شدید جانی و مالی نقصانات کے بعد امریکہ کو بے دخل ہونا پڑا تو یہ پروپیگنڈا بھی بند ہوگیا۔

اسکے بعد اقوام متحدہ کے جوہری توانائی پر کنٹرول اور نگرانی کے ادارے AEA اور خود امریکی ایٹمی سائنسدانوں کو اعتراف کرنا پڑا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے اور جوہری ہتھیار مکمل طور پر محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور ان تک دہشتگردوں کی رسائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ واشنگٹن میں ہونیوالی جوہری سلامتی کانفرنس میں وزیراعظم نوازشریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ جوہری مواد کبھی غلط ہاتھوں میں نہیں جانا چاہئے۔

پاکستان کے پاس اپنے ایٹمی مواد اور ہتھیاروں کے تحفظ کا نہایت موثر نظام موجود ہے جس پر عالمی برادری نے مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ تاہم انہوں نے امریکی صدر بارک اوباما کی میزبانی میں ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے ان خدشات کا اظہار کیا کہ ایٹمی توانائی کا تابکار مواد ہسپتالوں، صنعتوں اور تحقیقی سہولتوں میں استعمال ہو رہا ہے۔ اسے بھی کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں پہلے ہی حساس علاقوں میں تابکاری کی مانیٹرنگ کرنیوالے آلات نصب کر رکھے ہیں۔ ایٹم بم اور اسکی تیاری میں استعمال ہونیوالے مواد پر گفتگو کرتے ہوئے ان حقائق کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ ایٹمی سائنس کی ترقی کے جدید دور میں چھوٹے پیمانے پر ایٹمی صلاحیت کا حصول اب کسی کیلئے ناممکن نہیں ہے، بلکہ عملاً ہو بھی رہا ہے۔ اس استعمال کی بھی حدود و قیود مقرر ہونی چاہئیں۔

دوم یہ کہ صرف ایٹمی قوت ہی سے نہیں، عام روایتی ہتھیاروں سے بھی بنی نوع انسان کو بچانے کے اقدامات ہونے چاہئیں۔ امریکہ، بھارت اور اسرائیل جیسے ممالک بے گناہ انسانوں، بالخصوص مسلمانوں پر ان کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔ انکی روک تھام بھی ضروری ہے۔ آخری اور اہم ترین بات یہ ہے کہ خطرناک ہتھیاروں کی دہشتگردوں تک رسائی کے خطرات کا ذکر صرف مسلم ممالک اور انکی تنظیموں تک محدود کرنے کے بجائے دیگر عالمی دہشتگردوں تک بھ یوسیع کیا جانا چاہئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Baharat Pakistan Ka Azli Dushman Hai is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 April 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.