ایک آدھ چھٹی سے گزارا نہیں ہوتا

چھٹیوں کی دلدادہ قوم

ہفتہ 26 نومبر 2016

Aik Aadh Chutti Se Guzara Nehin Hota
پاکستانی قوم چھٹیاں منانے کی دلدادہ ہے ۔ کوئی تہوار ہو، خوشی کا موقع ہویا غم کا ، ہمیں بس چھٹی کرنے سے غرض ہوتی ہے ۔ ہمارے حکمران بھی اس سلسلے میں عوام سے کم نہیں۔ ایسالگتا ہے جیسے ہم دنیا میں سب سے زیادہ چھٹیاں کرنے والی قوم بنتے جارہے ہیں کیونکہ دوسرے ممالک کے بارے میں پتہ چلتا ہے کہ وہاں سالانہ چھٹیوں کی تعداد ہماری سالانہ چھٹیوں سے 2گنا کم ہیں۔

وہاں کام کام اور صرف کام کے اصولوں کو اہمیت دی جاتی ہے۔ حکومت ہویا عوام ، سرکاری محکمے ہوں یا غیر سرکاری سب کام پر توجہ دیتے ہیں اور بلا جواز چھٹیوں کا کوئی تصور نہیں ہے۔ اس کے برعکس ہمارے ملک میں، جہاں غربت ہے، بے روزگار ہے، ایک نوکری کیلئے کئی امیدواروں کی لمبی قطاریں ہیں، جہاں سالانہ چھٹیوں کی تعداد زیادہ ہے وہیں ہنگامی ، میڈیکل اوردیگر چھٹیوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہمارے دفاتر میں اکثر لوگ بغیر اطلاع چھٹی کرلیتے ہیں اور یہ سوچنے کی زحمت نہیں کرتے کہ ان کی غیر حاضری سے دفتری معاملات رک جائیں گے، یاطوالت کاشکار ہوجائیں گے ۔
ہمارا یہ فعل اس بات کی کھلی عکاسی ہے ہم اپنے قومی فرائض سے غافک ہیں اور اہم اپنے قائد کا فرمان کام کام اور کام ‘ کو فریم کروا دیواروں ر توسجا سکتے ہیں لیکن اپنی زندگیوں سے مکمل طور پر نکال چکے ہیں۔


ہمارے ہاں کام کرنے کا رواج تو ویسے بھی ماند پڑتاجارہا ہے اور کام نہ کرنے کے بہانے ہزاربنتے جارہے ہیں۔ ہماری تو یہ حالت ہے کہ اگر سرکاری طور پرایک چھٹی مل جائے تو ایک دوہم اس کے ساتھ نتھی کرلیتے ہیں۔ حالانکہ ایک طرف ہم کمزور معیشت اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پریشان ہیں تو دوسری طرف کاروبار ٹھپ ہونے کے صدمات سے بھی دوچار ہیں اس کے باوجود ہم رئیس زادوں کی طرح چھٹیاں منانا اپنا اولین حق سمجھتے ہیں۔

چھٹی والے دن سوکر گزارنا ہمارے لئے باعث فرحت ہے حالانکہ طبی تحقیق بناتی ہے کہ تعطیل کادن سوکر گزارناہماری صحت کیلئے نقصان دہ ہے ۔
ایک تحقیق کے مطابق تعطیل والے دن زیادہ دیر تک سونا ہماری جسمانی گھڑی کے قدرتی نظام کو متاثر کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ آرام کرنے کے باوجود انسان تھکاوٹ محسوس کرتا ہے ۔ کیونکہ جب ہم دیر تک سوتے رہتے ہیں تو ہمارا معمول کا شیڈول متاثر ہوتا ہے جو ہمیں بلڈپریشر اور امراض قلب جیسے خطرات سے دوچار کردیتا ہے ۔

اسکے علاوہ نیند کے معمولات میں تبدیلی کولیسٹرول میں اضافے کا باعث بنتی ہے اور ہم موٹاپے کاشکار ہونے لگتے ہیں۔ اس طرح تعطیل والے دن معمول سے زیادہ سونے سے نہ صرف ہماری صحت خراب ہوتی ہے بلکہ چھٹی بھی ضائع ہوجاتی ہے ۔
کامیاب افراد جب چھٹی کرتے ہیں تو چھٹی گزارنے کی پہلے سے پلاننگ کرتے ہیں جبکہ عام افراد پہلے چھٹی کرتے ہیں بعد میں پلاننگ کرتے ہیں اس طرح آدھا دن پلاننگ میں ہی گزر جاتا ہے ۔

کامیاب افراد چھٹی پر جانے سے قبل اپنے تمام ادھورے کام مکمل کرکے جاتے ہیں تاکہ چھٹیاں سکون سے گزار سکیں اور آخری چھٹی کی رات کامیاب افراد نئی توانائی سے اپنے کام کے بارے میں سوچتے ہیں، نئی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور مزید کامیابیاں حاصل کرنے کا عزم کرتے ہیں۔ اس کے برعکس ہمارے معاشرے میں چھٹی والا دن سوکر، ٹی وی دیکھ کر اچھے کھانے کھا کر گزاراجاتا ہے حالانکہ ہم ایک ترقی پذیر قوم ہیں۔

ہم بے روزگاری کی دلدل میں پھنس اور دھنس چکے ہیں۔ ہماری معیشت کمزور ہوتی جارہی ہے ایسے میں اگر ہم اوورٹائم کو اپنا شعار نہیں بنائیں گے، محنت نہیں کریں گے تو ہم غربت کی چکی میں پستے ہی چلے جائیں گے ۔ اس وقت اگر ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہوناچاہتے ہیں تو ہمارے لئے بہترین موقع یہ ہے کہ دوسرے ممالک ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کریں اور ہم دن رات ایک کرکے محنت کریں اور کامیابیوں کی منزلیں طے کریں ۔

اگر ہم محنت کو اپنا شعار بنالیں تو خوشحالی ہمارا مقدر بن سکتی ہے۔
سعودی عرب میں بیماری کا بہانہ بنا کر چھٹی کرنے والے ملازمین کیلئے ایک نیا سسٹم متعارف کروایا گیا ہے جس کا مقصد ملازمین کا علاج کانا ہے تاکہ کوئی بیماری بہانہ بناکر چھٹی نہ کرسکے اور نہ ہی کوئی ڈاکٹر جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کرسکے ۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم عبدالعزیز شیخ بھی بیماری کو بہانہ بنا کرچھٹی لینے کے عمل کو کیبرہ گنا قرار دے چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے فتوے میں کہا تھا کہ یہ عمل کاروباری اداروں کیلئے نقصان کا سبب بنتا ہے اس طرح چھٹی لینے والے اور انہیں جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے ڈاکٹر دونوں ہی گناہ گار ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Aik Aadh Chutti Se Guzara Nehin Hota is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 November 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.