افغانستان کی جانب سے اشتعال انگیزی

اس وقت افغانستان میں بھارتی، امریکی اور اسرائیلی لابی کا مکمل قبضہ ہے اور افغان پالیسیوں کی تشکیل اور عملدرآمد پر ان ممالک کا مکمل کنٹرول ہے اسی لئے آئے روز افغان بارڈر پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات شروع ہوگئے ہیں

پیر 20 جون 2016

Afghanistan Ki Janb Se Ishteyal Angaizi
رحمت خان وردگ:
پاکستان نے 1979ء میں نہ صرف بارڈر افغان شہریوں کے لئے کھولا بلکہ پورا ملک ان کے حوالے کردیا جس کا خمیازہ ہماری تیسری نسل اب بھی بھگت رہی ہے اور آئندہ کئی عشروں تک اسکے اثرات ختم ہوتے نظر نہیں آرہے کیونکہ پاکستان نے ہمیشہ دنیا بھر میں مسلمانوں سے ہمدردی کا عملی ثبوت دیا ہے اور اسی سلسلے میں جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا تو پاکستان نے چمن اور طورخم بارڈر افغان شہریوں کیلئے کھول دیئے۔

اس وقت ایئرمارشل اصغر خان نے ضیاء الحق کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پناہ گزینوں کو صرف بارڈر پر کیمپوں تک محدود رکھا جائے اور حالات بہتر ہوتے ہی دوبارہ ان کے ملک واپس بھیج دیا جائے لیکن اس وقت کئی دینی اور سیاسی رہنماؤں نے یہ کہہ کر انکے مطالبے کی مخالفت کی کہ مسلمان بھائیوں کا راستہ روکنا خلاف شریعت ہے۔

(جاری ہے)

ایئرمارشل اصغر خان نے باقاعدہ یہ تنبیہہ کردی تھی کہ اگر اس معاملے میں حماقت کی گئی تو آئندہ 50سال تک ہم اس دلدل سے نہیں نکل سکیں گے۔

ایران نے بھی افغانیوں کیلئے بارڈر کھولالیکن ایران نے افغانیوں کو صرف بارڈر پر مخصوص کیمپوں میں پناہ دیکر خوراک اور رہائش کا انتظام کیا اور ایک مخصوص حد سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور جیسے ہی افغانستان کے حالات بہتر ہوئے‘ ایران نے افغان شہریوں کو واپس انکے ملک بھیج دیا لیکن پاکستان نے یہ حماقت کی کہ افغان شہریوں کو پورے ملک میں آزادانہ رسائی دی اور اسکے فوری ثمرات میں پاکستان کو منشیات اور اسلحہ کلچر ملا لیکن پھر بھی پاکستان نے افغانیوں کو ”معصوم اور مظلوم“ سمجھ کر ان کو اپنے شہریوں کی طرح تمام سہولیات دیں۔


پاکستان میں ہر شعبے میں کرپشن عام ہے اور اسی وجہ سے افغان پناہ گزینوں کو کچھ ہی عرصے بعد پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی جاری ہوگئے اور اس وقت یہ صورتحال ہے کہ 1979ء میں آئے ہوئے افغان پناہ گزین پاکستانی پاسپورٹ پر دنیا بھر میں رہائش پذیر ہیں اور پاکستان میں بھی اثاثوں کے مالک ہوکر بہترین زندگی گزار رہے ہیں۔ اگر افغان پناہ گزین پاکستان کے احسانات کے بدلے میں ہمارے ملک کی ترقی اور قیام امن میں ہماری ریاست کا ساتھ دیتے تو ٹھیک تھا لیکن بدقسمتی سے پاکستان کی تمام تر عنایات کے باوجود بدلے میں پاکستان کو صرف اور صرف بدامنی اور دشمنی حاصل ہوئی ہے۔

پاکستان کی حکومت نے اگر 1979ء میں افغان پناہ گزینوں کو ایک مخصوص علاقے تک محدود نہیں کیا تو اب بھی وقت ہے کہ افغانیوں سمیت تمام غیر ملکیوں کو فوری طور پر بے دخل کرنے کیلئے جامع منصوبہ بندی تشکیل دیکر اس پر فوری عملدرآمد کرایا جائے۔ میرے خیال میں تو دنیا بھر میں سب سے آسان طریقے سے غیر ملکیوں کا پاکستان میں رہنا آسان ہے اور دنیا کے چھوٹے چھوٹے ممالک میں بھی داخلے، رہائش اور شہریت کے حصول کیلئے سخت ترین نہ صرف قوانین موجود ہیں بلکہ ان پر عملدرآمد کیلئے حکومتی ادارے پوری ایمانداری اپنی خدمات انجام دیتے رہتے ہیں۔


جنر ل مشرف کے دور میں پاکستان نے افغانستان کو پیٹرولیم مصنوعات پر تقریباً 25-30 روپے فی لیٹر رعایت دی۔ اسی طرح جنرل ضیاء الحق کے دور سے جنرل مشرف تک کے تمام ادوار میں افغانستان کو خوراک اور تمام ضروری اشیاء ٹیکس فری دی گئیں اور پاکستان کی جانب سے تمام ممکنہ عنایات کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔
اب افغانیوں کیلئے امریکی ڈالروں، بھارتی اور اسرائیلی تجوریوں کے منہ کھل گئے ہیں اور افغانیوں نے دین کو پس پشت ڈال کر اپنی دنیا سنوارنی شروع کردی ہے۔

اسی لئے اب افغان حکومت نے طوطے کی طرح آنکھیں گھما لی ہیں اور پاکستان کی جانب سے طالبان کمانڈر ملا فضل اللہ کی گرفتاری یا ہلاکت کے مطالبے پر کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا لیکن اگر افغانستان میں موجود غیر ملکیوں کیخلاف افغان طالبان حملے کرتے ہیں تو اس کا الزام فوراً پاکستان پر عائد کردیا جاتا ہے اور دنیا بھر میں اب یہ تاثر افغان حکومت کی جانب سے عام کیا جارہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن میں پاکستان سب سے بڑی رکاوٹ ہے حالانکہ پاکستان نے افغانستان کی خاطر اپنے لاکھوں شہریوں کی زندگیوں کیساتھ ساتھ سینکڑوں ارب ڈالرز کی قربانی دی ہے اور گزشتہ 4دہائیوں سے پاکستان کی ترقی کی رفتار میں کمی کی سب سے بڑی وجہ افغانیوں کے ساتھ بھائی چارہ ہے۔


اس وقت افغانستان میں بھارتی، امریکی اور اسرائیلی لابی کا مکمل قبضہ ہے اور افغان پالیسیوں کی تشکیل اور عملدرآمد پر ان ممالک کا مکمل کنٹرول ہے اسی لئے آئے روز افغان بارڈر پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات شروع ہوگئے ہیں جس میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کے جوانوں اور اہلکاروں کی شہادتیں ہورہی ہیں۔ اب حکومت پاکستان کو فوری طور پر افغان پالیسی کی تشکیل نو کرنی ہوگی اور بھارتی لابی کے زہریلے پروٹیگنڈے کو زائل کرنے کیلئے دنیا بھر میں سفارتی طور پر یہ باور کرانا ہوگا کہ پاکستان صرف اور صرف امن کا حامی ہے۔

پاکستان میں تمام غیر قانونی طور پر مقیم افغانیوں کو بیدخل کرنے کا آپریشن شروع کرنا چاہئے اور اپنے تمام بارڈر سیل کرکے صرف اور صرف قانونی طور پر پاکستان آمد کی اجازت ہونی چاہئے اور اب کسی بھی قسم کے ”بھائی چارے“ یا ”کرپشن“ کی بنیاد پر غیر ملکیوں کی آمدورفت ناقابل قبول ہے اور اگر اب بھی یہی سلسلہ چلتا رہا تو مستقبل قریب میں پاکستان کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔


پاکستان نے چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کی تعمیر سمیت کئی اہم منصوبوں کا آغاز کیا ہے اور امریکہ، بھارت، اسرائیل اور چند عرب ممالک کو یہ قطعی قبول نہیں ہے اسی لئے چین اقتصادی راہداری پر کام رکوانے کیلئے عالمی طاقتیں آخری تک جاسکتی ہیں اور پہلے بلوچستان میں ”را“ کے ذریعے حالات خراب کئے جاتے رہے لیکن جنرل راحیل شریف نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے بلوچستان‘ کراچی اور فاٹا میں بدامنی پر مکمل طور پر قابوپالیا ہے تو پھر بھارت کی جانب سے بارڈر پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات ہوتے رہے لیکن پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب ملنے کے بعد اب یہی عالمی طاقتیں افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں لیکن انشاء اللہ سیاسی و عسکری قیادت کے باہمی اعتماد اور یگانگت کے ذریعے اس سازش کو بھی ناکام بنایا جاسکتا ہے۔


پاکستان کو افغان جنگ کے تمام اثرات سے نکلنے کیلئے ہر ہر شعبے میں انقلابی کام کرکے ”افغان فیکٹر“ کے مکمل خاتمے کی جانب پیشرفت کرنی ہوگی اور جہاں کہیں بھی پاکستانی شہریوں کی ”حق تلفی“ ہورہی ہے اس کا ازالہ کرنا حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Afghanistan Ki Janb Se Ishteyal Angaizi is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 June 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.