راجن پور میں واٹر فلٹریشن پلانٹ ناکارہ ہو گئے

ضلع راجن پور کا قیام 1982میں عمل میں لایا گیا اس سے پہلے ڈی جی خان کی تحصیل تھی جو تین تحصیلوں پر مشتمل ہے اسکا کل رقبہ 12944مربع کلو میٹر ہے کل آبادی تقریباً 16لاکھ پر مشتمل ہے جسکے مشرق میں دریائے سندھ ،مغرب میں کوہ سیلمان کا پہاڑی سلسلہ ، شمال میں ضلع ڈی جی خان، جبکہ جنوب میں صوبہ سندھ کے 2اضلاع کشمور اور گھوٹکی واقع ہیں ضلع راجن پور زرعی پیداور کے لحاظ سے پنجاب میں پہلے نمبر پر ہے

پیر 10 اکتوبر 2016

Rajanpur Main Water Filtration Plant Nakara Ho gaye
ضلع راجن پور کا قیام 1982میں عمل میں لایا گیا اس سے پہلے ڈی جی خان کی تحصیل تھی جو تین تحصیلوں پر مشتمل ہے اسکا کل رقبہ 12944مربع کلو میٹر ہے کل آبادی تقریباً 16لاکھ پر مشتمل ہے جسکے مشرق میں دریائے سندھ ،مغرب میں کوہ سیلمان کا پہاڑی سلسلہ ، شمال میں ضلع ڈی جی خان، جبکہ جنوب میں صوبہ سندھ کے 2اضلاع کشمور اور گھوٹکی واقع ہیں ضلع راجن پور زرعی پیداور کے لحاظ سے پنجاب میں پہلے نمبر پر ہے جہاں کپاس ،گنا،دھان ،گندم،چاول ،تمباکووسیع رقبہ پر کاشت کیا جاتا ہے۔

ریونیو کے حساب سے بھی ضلع راجن پور کو خاصی اہمیت حاصل ہے جہاں دریشک ،مزاری ،گورچانی ،لغاری قبائل کے افرادصدر پاکستان ،نگران وزیر اعظم پاکستان ، چیف وہپ قومی اسمبلی ،ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی ،وزیر خزانہ ،جیسے اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے کے باوجود ضلع راجن پور کی پسماندگی کو دور کرنے میں اپنا خاطر خواہ کردار ادا نہیں کر سکے۔

(جاری ہے)

ضلع راجن پور میں سرداروں کی تیسری نسل بھی 14لاکھ عوام کی حکمران ہے انکا جو بچہ بھی کالج سے فارغ ہوکر آتا ہے ضلع راجن پور کا ایم این اے،ایم پی اے بن کر حکمرانی کرتا ہے جبکہ یہاں کا باسی نوجوا ن پی ایچ ڈی ، ایم اے ،ایم ایس سی کی ڈگریاں بغل میں تھامے نوکری کے لیے ان کے دروازے پر ماتھا رگڑتا ہے ۔

جسکی وجہ سے آج بھی یہ ضلع پنجاب کے باقی اضلاع کی نسبت پسماندہ ترین ضلع شمار کیا جاتا ہے جہاں پینے کے صاف پانی ،دیہی علاقوں کے سرکاری سکولوں میں سہولیات کا فقدان ،ہسپتالوں میں ادویات کی کمی ،ڈاگ بیٹ ویکسین اور سانپ کاٹنے والی ویکسین کا نایاب ہونا معمول بن گیا ہے۔ دیہی علاقوں کے سرکاری سکولوں میں درجہ چہارم کے ملازم جہاں تعینات نہیں ہیں ادھر اساتذہ کرام نے طلباء کو صفائی ستھرائی پر معمور کر دیا ہے ساتھ ہی سکولوں کی چار دیواری اونچی نہ ہونے ،خاردار تاروں کے نہ ہونے اور سیکورٹی گارڈ کی عدم تعیناتی جیسے مسائل عام ہیں سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے دور میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال راجن پور اور جیل چوک میں لاکھوں روپے کی خطیر رقم سے تعمیر کیے جانے والے واٹر فلٹریشن پلانٹ مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث ناکارہ ہوچکے ہیں۔

شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کے لیے مختلف چوکوں میں لاکھوں روپوں کی مالیت سے تیار کیے جانے والے جانوروں کے ماڈلز ،فوارے بھی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جہاں ضلعی حکومت کی طرف سے تاحال کوئی توجہ نہ دی گئی۔نواحی علاقہ موضع رتن ٹھیڑ میں8سال قبل دیہی مراکز صحت کی عمارت تعمیر تو کی گئی مگر اس میں آج تک کوئی سٹاف یا ادویات فراہم نہ کی گئیں جسکے باعث عمارت بھوت بنگلے میں تبدیل ہو چکی ہے جہاں اب فرنیچر کا کارخانہ قائم کردیا گیا ہے۔

مقامی لوگوں کو علاج معالجہ کے لیے دور دراز کے علاقوں کا سفر طے کرنا پڑتا ہے ٹی ایم اے کے خاکروبوں کو بروقت تنخواؤں کی عدم ادائیگی پر خاکروبوں کی جھاڑو چھوڑ ہڑتال جاری ہے جس کی وجہ سے ضلع بھر میں جگہ جگہ گندگی کے انبار، سیوریج کا پانی گلیوں میں جوہڑوں کی شکل اختیار کر گیاجسکے باعث مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہونے سے موذی امراض پھوٹنے کا خدشہ بڑھتا جارہا ہے۔

ضلع بھر میں ناجائز تجاوزات مافیا نے شہر کی شاہراوں پر قبضہ جما رکھا ہے جہاں ٹی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ بے بس نظر آتی ہے سکول اوقات میں سکول کے لیے آنے جانیوالی بچیوں اور شہریوں کو گزرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ضلع بھر میں جگہ جگہ غیر قانونی تیل ایجنسیوں کی بھرمار ہونے سے ناقص پیڑول کی فروخت دھڑلے سے جاری ہے گنجان آباد علاقوں میں غیر قانونی ایل پی جی شاپس ہونے اور ان پر فائر سیفٹی آلات کی عدم فراہمی سے کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔

اس ساری صورتحال کا علم ہونے کے باوجود محکمہ سول ڈیفنس کی چشم پوشی بھی سوالیہ نشان ہے۔ ضلع راجن پور کے بیشتر قبرستان جن میں موضع جہان پور میں واقع خانقاہ شریف بستی لاکھا قبرستان، موضع کلاں پور میں واقع بستی نارو والا قبرستان سمیت دیگر قبرستان چار دیواری ،لائٹنگ نہ ہونے کے ساتھ ساتھ راستوں تک سے بھی محروم ہیں۔ قبرستان کی زمین پر مقامی زمینداروں نے قبضہ کر کے کاشت شروع کر رکھی ہے چار دیواری نہ ہونے کی وجہ سے نجس جانور وں نے قبرستانوں میں ڈیرے جما رکھے ہیں جہاں قبروں کی بے حرمتی کرتے ہیں۔

ہرسال رودکوہی کا سیلابی ریلا بھی قبرستان میں داخل ہو کر متعدد قبروں کو متاثر کرتا ہے ہر سال آنے والے رودکوہی اور دریائے سندھ سے آنے والے سیلابی پانی جہاں کھڑی فصلات اور گھروں کو نقصان پہنچاتا ہے وہیں ان علاقوں کی سٹرکوں کو بھی متاثر کرتا ہے جن کی تاحال مرمت نہ کی گئی جس سے ان علاقوں میں آنے جانے والے افراد کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

محکمہ جنگلات کے فارسٹ گارڈوں کی ملی بھگت سے ضلع بھر میں قیمتی لکڑی جن میں شیشم ،کیکر،سفیداکی چوری جاری ہے کسی نے ٹمبر مافیہ کے خلاف کوئی اقدام نہ کیا جس سے حکومتی خزانے کو کروڑوں روپوں کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ مگر ان تمام مسائل کے خاتمہ کے لئے عوام نے جب بھی آواز بلند کی تو ان کی آواز کو سننے والا کوئی نہ پایا گیا۔ضلع بھر کی عوام آج بھی ایسے کسی مسیحاء کی منتظر ہے جوضلع راجن پور کی تقد بدلنے میں اپنا موثر کردار ادا کر سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Rajanpur Main Water Filtration Plant Nakara Ho gaye is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 October 2016 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.