ناجائز تجاوزات کیخلاف آپریشن اور سماجی رویے

مسائل کو کم کرنے کے لیے جہاں حکومتیں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔بہت سے منصوبے بنائے جاتے ہیں۔وہیں سول سوسائٹی بھی حکومت کے ساتھ تعاون کر کے اپنے لیے بہتر ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔جب بھی ہم کسی سے یورپ کی خوبصورتی کے قصے سنتے ہیں۔تو ایک بات ہر کہیں سنی جاتی ہے۔کہ وہاں صفائی کا انتظام انتہائی اعلی درجے کا ہوتا ہے

منگل 29 نومبر 2016

Najayez Tijawizaat K Khilaf Operation
عتیق انور راجا:
مسائل کو کم کرنے کے لیے جہاں حکومتیں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔بہت سے منصوبے بنائے جاتے ہیں۔وہیں سول سوسائٹی بھی حکومت کے ساتھ تعاون کر کے اپنے لیے بہتر ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔جب بھی ہم کسی سے یورپ کی خوبصورتی کے قصے سنتے ہیں۔تو ایک بات ہر کہیں سنی جاتی ہے۔کہ وہاں صفائی کا انتظام انتہائی اعلی درجے کا ہوتا ہے۔

سڑکیں صاف ستھری ہوتی ہیں ۔گھروں کے باہر خوبصورت پودے اور پھول آنکھوں کو تازگی اور خوشی فراہم کرتے ہیں ۔ یقینا ایسا ہی ہوتا ہوگا۔اسی لیے تو یہاں سے سبھی اڑ کے وہاں پہنچ جانا چاہتے ہیں۔مگر اپنے ملک کو پیرس بنانے کا دعوی کرتے ہوئے ہم اسے کچھ بھی نہیں بنا پارہے ہیں۔کہتے ہیں کسی ملک کی سڑکیں اور پارک اس ملک کا اصل چہرہ دکھا دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

سڑکوں پر رواں منظم ٹریفک اور پارکوں میں خوبصورت قدرتی منظر وہاں کے لوگوں کے باشعور ہونے کا پتہ دیتے ہیں۔ہماری سیاسی قیادت سے لے کر اشرافیہ تک اور ایک عام مزدور سے لے کر ایک سائنسدان تک سبھی ان ترقی یافتہ ملکوں کی تہذیب روایات اور خوبصورتی کی باتیں کرتے ہیں۔قانون کی عملداری کی الف لیلوی کہانیاں سنائی جاتی ہیں۔مگر یہاں پہنچتے ہی سبھی وہ خوبصورت معاشرتی اصول بھول جاتے ہیں۔


ہماری سڑکوں پر بے ہنگم ٹریفک ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔جس تیزی سے آبادی بڑھ رہی تھی۔اس تیزی سے ہم نے نہ تو سڑکوں کو بہتر کیا اور نہ ہی ہم بہتر منصوبہ بندی سے عوام کے اندر ٹریفک کے بارے میں شعور پیدا کر سکے۔گوجرانوالہ میں پچھلے کچھ دنوں سے سڑکوں پر سے ناجائز تجاوازت ہٹانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ضلعی حکومت کے نمائندے پولیس فورس کو ساتھ لے کر سڑکوں سے ہر قسم کی تجاوزات ہٹاتے دکھائی دیے۔

بہت پیارے دوست گلریز خان نے میری ملاقات سی پی او وقاص نزیر صاحب سے کروائی۔تا کہ شہر میں جاری اس آپریشن کے بارے میں عوامی آگاہی مہم بھی ساتھ ساتھ چلتی رہے۔اور جو مسائل اس وقت ہیں۔ان کی طرف حکام بالا کی توجہ دلائی جائے ۔ انتہائی پڑھے لکھے گفتگو کے فن میں ماہر اور معاملات کو بہتر طریقے سے انجام دینے کی صلاحیت رکھنے والے وقاص نزیر صاحب سے بات چیت شروع ہوئی۔

توانہوں نے بتایا کہ ٹریفک مسائل کی وجہ صرف سڑکوں پر چلنے والی گاڑیاں نہیں ہیں۔
بلکہ مسائل کی وجہ شہر میں قائم مارکیٹیں ہیں۔جو کئی دہائیوں سے بغیر کسی منصبوبہ بندی کے بنتی رہی ہیں ۔ہونا تو یہ چاہیے کہ جب کوئی نئی عمارت بنے تو اس سے پہلے اس کی باقاعدہ اجازت لی جائے نقشہ پاس کروایا جائے۔جتنی بڑی مارکیٹ ہو اسی حساب سے پارکنگ کی جگہ رکھی جائے۔

مگر شہر میں اب تک جتنی بھی مارکیٹیں قائم ہیں۔شائد ہی کسی کے پاس کوئی باقاعدہ پارکنگ کی جگہ ہو۔وقاص نزیر صاحب اس بارے میں متفکر تھے۔کہ اس قوم میں اب ہر کوئی اپنا کاروبار سڑک پر کرنا چاہا رہا ہے ۔ منصوبہ بندی نہ ہونے سے جس کو جہاں جگہ ملتی ہے وہ وہاں اپنی دکان کھول کے بیٹھ جاتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ سڑک پر مستقل قبضہ کرلیا جاتا ہے۔

مگر پچھلے کچھ سالوں سے شہر کی سڑکوں پر چاند گاڑیوں نے قبضہ کیا ہوا ہے۔جب کبھی پولیس ان چاند گاڑیوں کے خلاف آپریشن شروع کرتی ہے۔تو سول سائٹی کے کچھ لوگ اور میڈیا انہیں مظلوم ثابت کرنے ان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔وقاص نذیر صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ آپ ہی بتاو شہر میں چلنے والی ٹریفک کا پلان کہاں بن رہا ہے۔بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کہیں نہیں۔

پاکستان میں حکومتی سطح پر کہیں یہ پلان نہیں بنایا جاتا کہ کس روٹ پر عوام کے لیے کون سی گاڑیاں چلیں گی۔یہی وجہ ہے کہ جب جس کا دل چاہتا ہے ہر کوئی اپنی خدمات پیش کرتا دکھائی دیتا ہے۔ آج سے دس بارہ سال پہلے جب یہ چاند گاڑیاں چاند سے زمین پر اترنا شروع ہوئیں۔تو پتہ نہیں کس مفاد کے تحت چند مہینوں میں ہی شہر کی سڑکوں سے ویگنیں غائب ہوگئیں اور ان کی جگہ بغیر پاسنگ بغیر روٹ پرمٹ اور بغیر ڈرائیونگ لائسنس کے یہ سواری سڑکوں پر قبضہ کرتی چلی گئی۔

اس کاروبار نے دنوں میں اتنی ترقی کر لی کہ بہت سے لوگ اس کاروبار کے ساتھ منسلک ہوتے چلے گئے۔اب صورتحال یہ ہے لوگو ں نے دس دس چاند گاڑیاں بنا کے آگے دیہاڑی پر لوگو ں کے حوالے کی ہوئی ہیں۔پولیس ہر روز انہیں پکڑ تی ہے۔چالان کاٹے جاتے ہیں۔مگر پولیس سب کو جیل نہیں بھیج سکتی ہے۔کیونکہ آخر کار اس وقت عوام کے لیے یہی ایک سواری دستیاب ہے۔وقاص نذیر صاحب نے بتایا کہ غلطیاں صرف یہاں ہی نہیں ہوئی ہیں۔

بلکہ ماضی میں ہم نے کسی بھی شعبے میں قاعدے قانون کو فالو نہ کر کے بے پناہ مسائل پیدا کیے ہوئے ہیں۔
آبادی ماشااللہ اتنی ہے کہ شہر کے کسی بھی علاقے میں کوئی سکول و کالج کی برانچ کھول کے بیٹھ جائے ۔اس کا کاروبار دنوں میں چل پڑتا ہے۔ شہر میں قائم کسی بھی سکول و کالج کے پاس اپنی پارکنگ ہی نہیں ہے۔سڑک کے کنارے گاڑیاں کھڑی کی جاتی ہیں۔

ساتھ ہی فروٹ والے کھڑے اپنا کاروبار کر رہے ہوتے ہیں۔ یورپ کی باتیں کرنے والے یہ نہیں بتاتے کہ یورپ میں بس اڈوں کے پیچھے حکومت نے سستی مارکٹیں قائم کی ہوتی ہیں۔جس نے بھی کچھ خریدنا ہو وہ سڑک سے ہٹ کے آرام سے خریداری کر لیتا ہے۔ اب ضلعی حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ اگر یہی اڑن کھٹولے ہمارا مقدر ہیں۔تو مہربانی کر کے انہیں کسی منصوبہ بندی کے تحت چلائیں۔انہیں باقاعدہ روٹ الاٹ کیے جائیں۔ان کی پاسنگ ہو۔ان کے لیے کہیں اڈے بنائے جائیں۔ اس وقت پورے شہر کی سڑکوں پر انہی کا قبضہ دکھائی دیتا ہے۔جب یہ غیر قانونی طریقے سے سڑکو ں پر قابض نظر آئیں گے تو پھر لوگ تو کہیں گے کہ کوئی نہ کوئی تو ان سے منتھلیاں لے رہا ہے۔یہ ایک بہت حساس مسئلہ ہے ۔ اس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Najayez Tijawizaat K Khilaf Operation is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 November 2016 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.