کیا مرد عورتوں سے زیادہ غصے والے ہوتے ہیں؟

ہمارے معاشرے میں ایک طویل عرصے سے یہ بات ہر کوئی تسلیم کر چکاہے کہ غصہ مردانگی کی نشانی ہے اور یہ مردوں میں عورتوں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے۔

جمعہ 22 جولائی 2016

Kia Mard Aurton Se Ziada Ghussay Walay Hotay Hain
ہمارے معاشرے میں ایک طویل عرصے سے یہ بات ہر کوئی تسلیم کر چکاہے کہ غصہ مردانگی کی نشانی ہے اور یہ مردوں میں عورتوں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے۔لیکن کیا یہ واقعی سچ ہے فیصل آباد میں ہونے والی ایک حالیہ تعلیمی تحقیق میں کہا گیا ہے مرد اور عورت غصے کے زبانی اظہار میں تقریبا ایک جیسے مزاج کے مالک ہوتے ہیں۔تاہم جسمانی اظہار میں مرد عورتوں سے تقریباً 80 فیصد زیادہ جارحانہ ہوتے ہیں اور ہمارے اردگرد وقوع پذیر ہونے والے تشدد کے تقریباً 90 فیصد سے زائد واقعات میں ملوث پائے جاتے ہیں۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ نفسیات کے طلباء کی جانب سے کی گئی اس تحقیق کا بنیادی مقصد مردوں اور عورتوں کے درمیان غصے یا جارحیت کی سطح پر پائے جانے والے فرق اور اس کی وجوہات معلوم کرنا تھا۔

(جاری ہے)

تحقیق میں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے 160 نوجوان مرد اور عورتوں سے معلومات اکھٹی کی گئی۔ جن میں 80 لڑکے اور اتنی ہی لڑکیاں شامل تھیں۔

تحقیق میں حصہ لینے والے 60 فیصد سے زائد مردوں کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ان کی بات نہ مانے تو ان کا اس پر ہاتھ اٹھانے کو دل کرتا ہے جبکہ 40 فیصد ایسی صورتِ حال میں ہاتھا پائی کر چکے تھے۔32 فیصد عورتوں نے بتایا کہ غصہ آنے پر اْن کا بھی دل کرتا ہے کہ وہ اگلے بندے پر ہاتھ اُٹھائے لیکن عموماً وہ ایسا نہیں کر پاتیں۔تحقیق کے مطابق شاملِ تحقیق صرف 12 فیصد عورتیں ہی ایسا کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔

بے شک مرد جسمانی طور پر عورت سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں لیکن ہمارے ہاں مردوں میں غصہ بڑھنے کی زیادہ تر وجوہات معاشرتی ہیں تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مردوں اور عورتوں کے غصے میں بنیادی فرق اُن محرکات کا ہے جو غصہ آنے کا سبب بنتے ہیں۔تحقیق کے مطابق عورتوں کو غصہ تب آتا ہے جب وہ پریشانی اور تناوٴ کی کیفیت میں ہوں یا کسی وجہ سے خود کو قابو میں نہ رکھ پائیں جبکہ مردوں کو غصہ تب آتا ہے جب وہ کسی فرد یا صورتِ حال کو اپنے اختیار میں کرنا چاہتے ہوں یا ان کی عزت نفس خطرے میں ہو۔

واضع رہے کہ کچھ ماہرِ حیاتات کا ماننا ہے کہ مردوں میں پائے جانے والے زیادہ غصے کی اولین وجہ ان میں پیدائشی طور پر موجود ہارمون ٹیسٹوسٹیرون ہے، جو مردوں میں مردانگی کا سبب بنتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ماہرین مردانگی کو براہِ راست غصہ کی مقدار سے جوڑتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر چونکہ مرد عورت سے جسمانی طور پر زیادہ طاقتور ہوتے ہیں اس لیے وہ غلبہ پانے کی خاطر بھی جسمانی غصے کا اظہار کرتے ہیں۔

تاہم جی سی یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کی اسسٹنٹ پروفیسر اور اس تحقیق کی سربراہ مریم نعیم اس بارے میں مختلف رائے رکھتی ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ بے شک مرد جسمانی طور پر عورت سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں لیکن ہمارے ہاں مردوں میں غصہ بڑھنے کی زیادہ تر وجوہات معاشرتی ہیں۔مریم کے مطابق ہم ایک مرد غالب معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ایک ہی گھر میں بہن بھائی کی لڑائی پر والدین کا رویہ دونوں کے لیے مختلف ہوتا ہے۔

لڑکے کے چیزیں توڑنے اور مار پیٹ کرنے پر والدین اْسے کچھ نہیں کہتے جبکہ لڑکی کو سکھایا جاتا ہے کہ "تم لڑکی ہو، اپنے غصے پر قابو رکھو، لڑکیوں کو غصہ نہیں کرنا چاہیے"۔اْن کا مزید کہنا تھا کہ جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے جاتے ہیں اْن کی یہ تربیت مزید پختاہوتی جاتی ہے اور نتیجتاََ مردوں میں عورتوں کی نسبت زیادہ غصہ پیدا ہو جاتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kia Mard Aurton Se Ziada Ghussay Walay Hotay Hain is a investigative article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 July 2016 and is famous in investigative category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.