علامہ اقبال کا سلطان ٹیپو کے مزار پر گریہ

یہ دنیا بے وفا اور بہت جلد ختم ہونے والی ہے رسالت مآب ﷺ کا فرمان مبارک ہے کہ یہ دنیا نجس (حرام) ہے اور اس کے پیچھے دوڑنے والا کتے کی مانند ہے لیکن افسوس کہ ہم سب اس نجس دنیا کے پیچھے دیوانے ہو چکے ہیں ۔

جمعرات 5 مئی 2016

Allama Iqbal Ka Sultan Tipu K Mazar Per Girya
مظہر علی خان لاشاری:
یہ دنیا بے وفا اور بہت جلد ختم ہونے والی ہے رسالت مآب ﷺ کا فرمان مبارک ہے کہ یہ دنیا نجس (حرام) ہے اور اس کے پیچھے دوڑنے والا کتے کی مانند ہے لیکن افسوس کہ ہم سب اس نجس دنیا کے پیچھے دیوانے ہو چکے ہیں ۔ تاہم اس دنیا میں ایسے روشن اور خوش قسمت انسان بھی اللہ تعالیٰ نے پیدا کئے ہیں کہ جن کے روشن کارنامے آج بھی زندہ ہیں۔

ایسی ہی شخصیات میں فتح علی خان ٹیپو سلطان کی ہے جو 4مئی 28 ذی قعد 1799 میں انگریزوں سے جہاد کرتے ہوئے شہید ہو گے۔
سلطان ٹیپو ایک ریاست میسور کے نواب کا نام نہیں بلکہ اس کے پیچھے مسلمانوں کی تاریخ پویشدہ تھی۔ ٹیپو سلطان کو تلوار اور جہاد ورثے میں ملا تھا۔ ان کے والد نواب حیدر علی خان نے ایک عام سے سپاہی کی حیثیت سے میسور کے راجہ کے پاس خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے میسور کے راجہ کی فوج میں ترقی کر کے ” نائیک“ عہدہ تک پہنچ گئے۔

(جاری ہے)

نائیک فوج میں اس سردار کو کہتے ہیں کہ جو فوج کی ہر مشکل میں رہنمائی کرتا ہے۔حیدر علی خان نے مرہٹوں اور انگریزوں کو ناکوں چنے چبوائے۔ یہاں تک کے گھوڑے کی پیٹھ پر مسلسل سفر کرتے اور جہاد کرتے حیدر علی خان کو ناسور ہو گیا جو بعد میں کینسر بن کر اس مرد مجاہد کی زندگی کے خاتمے کا سبب بن گیا۔حیدر علی کے بعد اس کے شیر دل بیٹے فتح علی خان ٹیپوسلطان نے مرہٹوں اور انگریزوں کی کمر توڑ دی لیکن ٹیپو سلطان کے ساتھ جس طرح سے اپنوں نے غداری کی اس کی مثال نہیں ملتی۔

نظام دکن نواب نظام علی خان نے ٹیپو سلطان کی مخالفت صرف اس لیے کی کہ کہیں ٹیپو سلطان مزید طاقت ور بن کر اس کی سلطنت پر قبضہ نہ کر لے۔
حالانکہ ٹیپوسلطان نے نواب نظام علی خان کو ایک خط میں وضاحت کر دی تھی کہ نواب صاحب آپ کافر مشرکوں کے ساتھ ملکر مملکت خداداد کو تباہ نہ کریں بلکہ ہم آپس میں رشتہ استوار کر کے ایک دوسرے کو مزید مضبوط کر لیں ورنہ قیامت کے روز آپ اللہ تعالیٰ اور حضور اقداس کو کیا منہ دیکھائیں گے۔

لیکن نظام دکن نے اس خط کاالٹا اثر لیا کہ ایک ”نائیک“ کا بیٹا ہم سے رشت طلب کر رہا ہے۔ اسے اس نے اپنی توہین سمجھی اور سلطان کے قاصد کو بے عزت کر کے نکال دیا اور اس کے بعد مرہٹوں اور انگریزوں کے ساتھ مزید گٹھ جوڑ کر کے مملکت خداداد میسور کو تباہ کرنے کے منصوبے بنائیے۔ ٹیپو سلطان کے اپنے دربار سے غداروں کو خرید لیا گیا ان غداروں میں میر صادق ، غلام علی لنگڑا، پورنیا ودیگر شامل تھے۔


انگریزوں نے میر صادق کو ٹیپو سلطان کے بعد مملکت خداداد کا سربراہی بنانے کا لالچ دے کر اس کا ایمان بھی خرید لیا۔ میر صادق نے اپنی چرب زبانی سے ٹیپو سلطان کو اپنی صلاحیتوں کا قائل کر رکھا تھا ۔ حقیقت میں میر صادق بزدل اور محسن کش شخص تھا ٹیپو سلطان کو آخری وقت میں غدار کے بارے میں سب کچھ معلوم ہو گیا۔ سلطان نے 2مئی 1799 کو اپنے وفا دار نواب میر معین الدین کو ایک فہرست دی جس میں تمام غداروں کے نام تھے ان سب کو قتل کرنے کا حکم تھا لیکن اس سے پہلے ہی سلطان رتبہ شہادت پر فائز کر چکا تھا۔


کی غدار نے نواب معین الدین کے پاس موجود وہ فہرست دیکھ لی اور میر صادق اور دیگر غداروں کو اطلاع کر دی کہ آج رات انہیں قتل کر دیا جائے گا جس پر وہ محفوظ مقام پر چلے گے اور تھوڑی دیر کے لیے اپنی انجام بد سے بچ گئے لیکن سلطان شہید کی شہادت سے کچھ دیر قبل وفادار قلعہ داروں نے میر صادق کو قتل کر دیا اور اس کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے گندگی میں پھینک دیا۔

انہی غداروں کے بارے میں علامہ اقبال نے اپنی ایک نظم میں لکھا ہے کہ دوزخ کی آگ بھی چیخ اٹھی کہ اے مالک جن وانس میں ان غداروں میر صادق اور میر جعفر کو کیسے قبول کروں۔ یہ الغرض سلطان ٹیپو نے 4مئی کو اپنے چند جان نثاروں کے ساتھ اپنے آپکو ہمیشہ کے لیے زندہ کر لیا۔ سلطان ٹیپو دراصل برصغیر کی آزادی اور مسلمانوں کی حریت آخری کا چشم چراغ تھا کہ جس نے برصغیرکے مسلمانوں کو انگریزوں اور مرہٹوں سے بچانے کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کر دیا۔

اس لیے اقبال نے ٹیپو سلطان کو شہیدوں امام قرار دیا ہے۔
ٹیپو اسلطان جذبہ حسین رضی اللہ عنہ کا وارث تھا جو مسلمانوں کو بیدار اور اکٹھا کرنے میں اپنی تمام صلاحیتوں کو بروے کار لایا۔ لیکن اپنوں کی غداری سے سراج الدولہ کی طرح شکست کھا گیا لیکن مرنے کے بعد کی اصل زندگی میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے عظیم مرتبے پر فائز ہو گیا۔ علامہ اقبال نے 1929 میں ٹیپو سلطان کے مزار پر حاضری دی تھی اور ایک گھنٹے تک ٹیپو سلطان شہید کی قبر پر تنہا بیٹھے روتے رہے۔

علامہ اقبال نے اپنی فارسی کی ایک نظم میں سلطان شہید کو اس طرح خراج تحسین پیش کیا ہے۔
آں شہیدان محبت را امام
آبروئے ہند و چین و روم شام
نامش از خورشید و مہ تابندہ تر
خاک قبرش از من تو زندہ تر
از نگاہ خواجہ بدر و حنین
فقر سلطان وارث جذب حسین 
ترجمہ: ٹیپو سلطان شہیدوں کے امام ہیں وہ ہندوستان چین ، روم اور شام کی عزت ہیں۔ ان کا نام چاند اور ستاروں سے زیادہ روشن ہے اور ان کی قبر کی خاک مجھ سے اور تجھ سے زیادہ زندہ ہے اور حضور کریم ﷺ کی نگاہوں میں سلطان ٹیپو کا فقر جذبہ حسین رضی اللہ عنہ کا وارث ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Allama Iqbal Ka Sultan Tipu K Mazar Per Girya is a investigative article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 May 2016 and is famous in investigative category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.