یمن میں عرب اتحاد کی کارروائیاں

اہم علاقے کا کنٹرول القاعدہ سے واپس لے لیا۔۔۔۔ یمن گزشتہ ایک برس سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔ اس عرصہ کے دوران 6200 سے زاید افراد اپنی قیمتی جانوں سے محروم ہوئے۔ 2.5 ملین افرادا پنے گھر بار سے محروم ہو کر غربت کی زندگی گزرنے پر مجبور ہیں۔ یہاں ایران نواز حوثی باغی سعودی نواز جنگجووٴں کے ساتھ برسر پیکار ہیں

پیر 9 مئی 2016

Yemen main Arab Ittehad Ki Karwaiyaan
یمن گزشتہ ایک برس سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔ اس عرصہ کے دوران 6200 سے زاید افراد اپنی قیمتی جانوں سے محروم ہوئے۔ 2.5 ملین افرادا پنے گھر بار سے محروم ہو کر غربت کی زندگی گزرنے پر مجبور ہیں۔ یہاں ایران نواز حوثی باغی سعودی نواز جنگجووٴں کے ساتھ برسر پیکار ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ القاعدہ سمیت کئی شدت پسند گروپس بھی اپنے مفادات کے حصول کے لیے یہاں لڑ رہے ہیں حوثی باغیوں نے یمن کے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کر کے صدر منصور ہادی کو فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔

اقتدار کی اس لڑائی میں یمن کی سرکاری فوجوں اور اس کے اماراتی اتحادیوں کو ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے القاعدہ پرکاری ضرب لگاتے ہوئے اس کے قبضہ سے ملک کا سب سے بڑا آئل ایکسپورٹ ٹرمینل و اگزار کروا لیا ہے۔

(جاری ہے)

سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے اتحاد نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے کیونکہ اس سے قبل اس نے اپنی تمام تر توجہ کا مرکز ایران نواز حوثی قبائل کو بنا رکھا تھا۔

اب اس نے القاعدہ سمیت دیگر شدت پسند تنظیموں کیخلاف بھی گھیراتنگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سعودی اتحاد اور حوثی قبائل میں عارضی سیز فائر کا معاہدہ ہو اہے۔ سعودی عرب کی قیادت میں لڑنے والے فوجی اتحاد نے انتہا پسندوں کے خلاف مسلسل 48 گھنٹے کارروائی جاری رکھی۔ اس اتحاد نے القاعدہ کے انتہا پسندوں کو ان کی ریاست سے محروم کردیا جو انہوں نے بندرگاہ والے اہم شہر مکالہ کے اردگرد قائم کر رکھی تھی۔

یمن میں امن تھا تو اس وقت تیل کے 80فیصد ذخائر اس ٹرمینل سیایکسپورٹ کئے جاتے تھے۔ یمن کے حالات خراب ہوئے اور جنگ شروع ہونے پر یہ ٹرمینل بند کر دیا گیا۔ القاعدہ نے اس علاقے پر قبضہ کر لیا۔
القاعدہ سے ہونے والی لڑائی میں ابہام پایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں متضاد اطلاعات منظر عام پر آ رہی ہیں۔ عرب اتحاد کی جانب سے اس لڑائی کے بارے میں یہ بیان جاری کیا گیا کہ اس لڑائی میں القاعدہ کے 800 سے زائد جنگجو مارے گے۔

دوسری جانب مکالہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ القاعدہ جنگجو عرب فوجوں سے لڑے بغیر ہی یہ علاقہ خالی کرکے فرار ہو گے۔ یمنی فوج کے ذرائع کا کہنا تھا کہ لڑائی میں تقریباََ 30 القاعدہ جنگجو مارے گے۔ مقامی شہریوں کایہ بھی کہنا تھا کہ علاقے کے عمائدین اور قبائلی سرداروں نے القاعدہ جنگجووٴں سے مذاکرات کئے اور ان کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ یہ علاقہ خالی کر دیں جس پر القاعدہ کے ارکان یہ علاقہ خالی کر کے مغربی صوبہ شابوا کی جانب نکل گے۔

مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یمنی اور اماراتی فوجیوں پرمشتمل دستوں میں تقریباََ 2000 کے قریب فوجی اہلکار مکالہ میں بڑی کارروائی کے لیے داخل ہوئے۔ جنہوں نے القاعدہ جنگجووٴں سے یہ علاقہ واپس حاصل کرتے ہوئے یہاں موجود ائرپورٹ اور بندرگاہ پر قبضہ کر لیا اور اپنی چیک پوسٹیں قائم کر لیں۔عرب اتحاد اور حوثی باغیوں کے درمیان دوہفتوں کے عارضی سیزفائر کے باعث امن مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی۔ امید کی جاتی ہے کہ دونوں دھڑے مذاکرات کے ذریعے یمن کے مسئلے کا پرامن حل نکالنے کی کوشش کرینگے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Yemen main Arab Ittehad Ki Karwaiyaan is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 May 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.