شمالی کوریا کاایٹمی پروگرام

کیا امریکہ اس پر قابو پاسکے گا۔۔۔ امریکہ کی شمالی کوریا میں میزائل ڈیفنس سسٹم کی تعیناتی کی آفیشل مود کو پیانگ یانگ کے تازہ راکٹ لانچ کے تناظر میں اہم قرار دیاجارہا ہے جس کے ذریعے بیجنگ پردباؤ بڑھانامقصود ہے

پیر 14 مارچ 2016

Shumali Korea Ka Atomic Programme
Giles Hewitt:
امریکہ کی شمالی کوریا میں میزائل ڈیفنس سسٹم کی تعیناتی کی آفیشل مود کو پیانگ یانگ کے تازہ راکٹ لانچ کے تناظر میں اہم قرار دیاجارہا ہے جس کے ذریعے بیجنگ پردباؤ بڑھانامقصود ہے تاکہ وہ اپنے کود سرہمسائے پر دباؤ ڈال سکے مگر یہ اس ازلی خطرے کوبھی نمایاں کرتا ہے جس کے تحت وہ شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے فوجی خطرے سے نمٹ سکے۔

یہ اسی صورت میں ممکن ہے اگرچین شمالی کوریا کواپنے لئے خطرہ محسوس کرے۔ پیانگ یانگ کی طرف سے طویل فاصلے کے میزائل لانچ کرنے کے چند گھنٹوں کے اندر امریکی فوجی آفیشل نے جنوبی کوریاکے بحری دہانے پر ” تیڈ“ ڈیفنس سسٹم تعینات کرنے کااعلان کردیاہے۔ سیول کے ڈپٹی ڈیفنس منسٹر کاکہنا ہے کہ یہ بات فہم پر مبنی ہے کہ جنوبی کوریااور امریکہ کاملٹری اتحاد شمالی کوریا کیخلاف اپنے ڈیفنس سسٹم کو اپ گریڈ کرنا ہے۔

(جاری ہے)

یہ استدال اس تناظر میں بھی درست ہے کہ جنوبی کوریا 6جنوری کوایٹمی دھماکہ اور میزائل راکٹ لانچ کرچکا ہے جسے طویل فاصلے تک مار کرنیوالا بیلسٹک میزائل قرار دیا جارہاہے۔
ایٹمی کے ستاھ بیلسٹک میزائل کے تجربے نے اس کاوش کادوچند کردیاہے۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جنوبی کوریا اپنے میزائل ڈیفنس کو مضبوط ترین بناچکا ہے۔ اس کااعتراف بن گلڈلڈ کے پرنسپل وپین تجزبہ کار برائے آئی ایچ ایس ائروسپیس، ڈیفنس اور سکیورٹی بھی کرچکے ہیں۔

اس سٹرٹیجک مہم کے درمیان ایک سفارتی مہم بھی ضروری ہے جس سے دنیا کو یہ باور کرایاجائے کہ تیڈ کی تعینات کوئی ترغیبی عمل نہیں ہے۔ ایسی صورت حال میں دنیا کو بتایا جائے کہ شمالی کوریا کیاکررہاہے اور اس سے بھی اہم یہ ہے کہ چین کچھ نہیں کررہا۔
تاریخی تناظر کے حوالے سے چین شمالی کوریاکا سب سے برا سفارتی مھافظ ہے اور دونوں واشنگٹن اور سیول چین پر زور دے رہے ہیں وہ پیانگ یانگ کے ایٹمی تجربے پر سخت موقف اختیار کرے۔

چینی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ہیوا چیونگ نے اعتراف کیاہے کہ ایسی صورت میں کوریاجزیرہ نما پر دباؤ بڑھے گا جس سے خطے کے امن اور استحکام کوخطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس مسئلے کا بہتر حل سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
چین امریکی وفاعی نطام تیڈ کی شمالی کوریا کی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھنے کیلئے تعیناتی کواپنے ایٹمی پروگرام کیلئے سخت خطرہ قرار دے رہا ہے اور شمالی کوریاکے ایٹمی دھماکے اور بیلسٹک میزائل کے تجربے سے چین کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔

موجودہ تناظر میں چین کی خواہش ہے کہ شمالی کوریا تمام ممالک کے تحفظات دورکرے۔ امریکی دفاعی سسٹم تیڈ کی خطے میں تعیناتی سے چین کو خدشہ ہے کہ وہ اس کی میزائل لانچ کرنے کی صلاحیت کو مانیٹر کرے گا۔ دوسری جانب چین شمالی کوریا کااہم ترین تجارتی پارٹنر ہے۔ اس حساس ایشوپر بیجنگ سے اختلاف کی وجہ سے شمالی کوریا نے ابھی تک تیڈ کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔


اس کے برعکس شمالی کوریا نے اپنی ساری توجہ میزائل سسٹم پر مرکوز کررکھی ہے جس سے شارٹ اور درمیانے درجے کے بیلسٹک میزائل کونشانہ بنایا جاسکے۔ جنوبی کورین صدرپارک گیون ہائی نے چین سے روابط بڑھانے کیلئے سفارتی کوششوں کاآغاز کردیا ہے۔ چین سے سٹرٹیجک پارٹنر شپ قائم کرنے کیلئے چینی صدر سے ذاتی روابط بڑھانے پر زور دیاجارہاہے۔ تاکہ بہتر نتائج حاصل کئے جاسکیں۔


چین نے جنوبی کوریا میں جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹم تیڈنصب کرنے کی مخالفت کی ہے۔ چین کے نائب وزیرخارجہ یانگ سوئے نے سیول میں جنوبی کوریاکے نائب وزیر خارجہ لم سونگ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں کشیدگی کے بجائے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جائے۔چین کے نائب وزیر خارجہ نے کہاکہ ان کاملک مذکرات کوجزیرہ نماکوریا کے بحران کامناسب حل سمجھتا ہے۔

انہوں نے واضح کیاکہ تیڈ میزائل سسٹم تنصیب پراصرار کے نتیجے میں بعض ملکوں کے ساتھ چین کے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔ اس سے پہلے چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پرامریکہ کوخبردار کیاکہ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ میزائل تجربے کے ردعمل میں وہ میزائل دفاعی سسٹم کی تعیناتی میں احتیاط کرے اور چین کی سلامتی کیلئے خطرہ بنے ۔

اپنے امریکی ہم منصب جان کیری سے ملاقات میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ امریکیوں کو احتیاط سے کام لینا چاہئے تاکہ چین کی سلامتی کونقصان نہ پہنچے اور علاقائی امن وسلامتی میں ایک اور پیچیدہ مسئلے کا اضافہ نہ ہو۔
صدر باراک اوباما نے شمالی کوریاپر نئی پابندیوں کے بل پر دستخط کردئیے۔ یہ پابندیاں جوہری اور راکٹ تجربہ کرنے کے باعث عائد کی گئی ہیں۔

کانگریس پہلے ہی بل پاس کرچکی ہے۔ پابندیوں کا اطلاق ہر اس شخص اور ادارے پر ہوگا جوشمالی کوریا میں سامان یابڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے متعلق ٹیکنالوجی درآمد کرے گا۔ پابندیوں کے تحت شمالی کوریا کے پیسے کے حصوں کو مزید سخت کیاجائیگا شمالی کوریا کی آمدنی کے ذرائع منی لانڈرنگ اور منشیات فروشی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Shumali Korea Ka Atomic Programme is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 March 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.