شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات امریکہ کیلئے دردسربن گئے

کیا شکست خوردہ سامراج رجعتی طاقتوں کا سہارالے کر آگے بڑھنے میں کامیاب ہوپائے گا

جمعرات 29 ستمبر 2016

Shumali Korea K Atomic Tajarbaat Amrika K Liay Dard Sar Ban Gaye
محبوب احمد :
عالمی اقتصادی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا کی طرف سے پے درپے ایٹمی تجربات کرنے کا خوفناک ردعمل امریکہ اور اس کے اتحادیوں خصوصاََ جنوبی کوریا اور جاپان کیلئے دردسر بناہوا ہے۔ جہاں شمالی کوریا کی میزائل راکٹ سرگرمیوں میں زبردست اضافہ دیکھنے میںآ یا ہے وہیں کوریائی قیادت نے فوری طور پر خلامیں راکٹ بھیجنے کابھی حکم دیا ہے جس پر سلامتی کونسل نے تشویش کااظہار کرتے ہوئے ایسے اقدام کومیزائلوں کے تجربات پرپابندی سے متعلق قرارداد کے منافی قرار دیا ہے۔

شمالی کوریا کا یہ دعویٰ ہے کہ اس نچسنے طاقتر راکٹ انجن کامیاب زمینی تجربہ کیا ہے وہ اس بات کا عندیہ ہے کہ شمالی کوریا طویل فاصلے تک مار کرے والے میزائل بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے کے قریب ہے۔

(جاری ہے)

ناقدین کے مطابق شمالی کوریا میں ا مریکہ کی طرف سے دفاعی میزائل نصب کرنے کاردعمل ہوسکتے ہیں۔ جنوبی کوریا میں جدید میزائل دفاعی نظام کی تنصیب سے خطے میں ایٹمی جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ شمالی کوریا مزید جوہری تجربے کی تیاری میں مصروف ہے اورجزیرہ نماکوریا میں ہونے والی تازہ پیش رفت کے نتیجے میں جوہری سرگرمیوں میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

شمالی کوریا کے حالیہ ایٹمی اقدامات پر متفق ہیں تاکہ اقتصادی پابندیاں عائد کرکے شمالی کوریا کو تنہا کردیا جائے ۔ ماضی میں بھی ایسی پابندیاں عائد کی گئیں کہ جن کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے پر کسی بھی امریکی شہر کے ساتھ کاروبار نہیں کرسکتے تھے جبکہ ان پابندیوں کے مطابق امریکہ میں ان کی جائیداد اور اثاثے بھی منجمد کئے گئے تھے، دوسری عالمگیر جنگ کے بعد سے تاحال کوریا کومسلسل حالت جنگ میں رکھ کر سامراج نے اس کاگھیراؤ کیاہوا ہے ، اگر دیکھا جائے تو امریکہ اپنے اتجادیوں کے ساتھ مل کر شمالی کوریا کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تیار کررہا ہے، تاکہ سوشلزم کو ختم کرکے وہاں کے محنت کشوں نے جس سرمایہ دارانہ نظام سے نجات حاصل کی ہے اسے دوبارہ ان پر مسلط کردیاجائے۔

ماہرین کے نزدیک اگر شمالی کوریا ایٹمی قوت نہ بنتا تو آج اس کا حشر بھی عراق ، افغانستان اورلیبیا جیسا ہی ہوتا، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جب تک سوویت یونین قائم تھا کوریا نے اس وقت تک ایٹم بم بنانے کی کوشش بھی نہیں کی مگر اس کے بعد جب سامراج نے اقتدار پر قبضہ کیاتو اس کو جواب دینے کے لئے سوشلسٹ کوریا نے ایٹمی طاقت حاصل کرنا ضروری سمجھا ۔

شمالی کوریا کے محنت کش عوام اپنی سوشلسٹ ترقی وحاصلات کو قائم رکھے ہوئے ہیں اور یہ دراصل ان کی دفاعی مضبوطی کے باعث ہی ممکن ہوسکا ہے جس سے امریکہ اور خطے میں موجود اس کے اتحادی خوف کاشکار ہیں ۔
اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیوں کے باوجود پیانگ یانگ ایٹمی تجربات کا کئے جانا لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے۔ امریکہ اور جنوبی کوریا کویہ مئوقف ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظراب میزایل شکن دفاعی نظام کی تنصیب جیسے اقدامات کرنا اشد ضروری ہیں۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو کبھی بھی یقین نہیں تھا کہ ایک ایسا ملک جس کانصف صدی سے بھی زیادہ عرصے سے گھیراؤ رہاہو وہ ایٹم بنانے کا مگرکوریا نے یہ سارے تخمینے اوراندازے غلط ثابت کردیئے ۔ شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات کے بعد اس اعلان سے کہ” ہم ایک ایسی ریاست بن گئے ہیں جس کے پاس ہائیڈروجن بم بھی ہے“ امریکہ اور اس اتحادی نٹیو ممالک کے ایوانوں میں بھونچال کی سی کیفیت پیدا ہوچکی ہے، اس بات میں بھی کوئی دورائے ہیں کہ آج سامراج شکست خوردہ ہے لہٰذا ایسی صورتحال میں کیا وہ رجعتی طاقتوں کا سہارالے کر آگے بڑھ پائے گا ؟ کیا نہاد سپر طاقتوں کے پاس امن کا کوئی فارمولاہے ؟ یادرہے کہ امریکہ گزشتہ 70برس سے اپنے 30 ہزار کے لگ بھگ فوجیوں کے ذریعے عوامی جمہوریہ کوریا (شمالی کوریا ) کا گھیراؤ کئے ہوئے ہے اور اس نے اپنے جارحانہ سامراجی عزائم کے پیش نظر درجنوں فوجی اڈے بھی قائم کئے ہوئے ہیں۔

موجودہ حالات میں اگردیکھا جائے تو عالمی وسائل پر وقبضے او راقتدار کے لئے جو کوششیں جارہی ہیں ان سے تیسری عالمی جنگ کے خدشات تقویت پکڑرہے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک شمالی کوریا کے خلاف مئوثر اقدامات کی ضرورت پر متفق ہیں، یہی وجہ ہے کہ شمالی کوریاکے ایٹمی تجربات کے بعد جوصورتحال پیدا ہوئی ہے اس پر نئی پابندیوں سمیت کئی اہم امورزیر بحث آرہے ہیں۔

شمالی کوریا کی طرف سے بارہایقین دہانی کے باوجود کہ جو ہری ہتھیاروں کو فروغ دینے کا مقصد صرف اپنی حفاظت کو یقینی بنانا ہے اور یہ کہ وہ ان ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کریں گے پھر بھی اقتصادی پابندیاں لگانا لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے ۔
ایک اندازے کے مطابق 2015ء کے آغاز میں دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 15ہزار 850 کے لگ بھگ تھی 2016ء کے آغاز میں روس کے پاس 7ہزار 295اور امریکہ کے پاس 7ہزار ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کا 93 فیصد ایٹمی اسلحہ ان دونوں ممالک کے پاس موجود ہے۔

امریکہ اور روس کے بعد ، فرانس کے پاس 3سو چین کے پاس 260 برطانیہ کے پاس 215 ، بھارت اور صہیونی حکومت کے پاس ایک سو کے لگ بھگ اور شمالی کوریا کے پاس 10 کے قریب ایٹمی اسلحے موجود ہیں۔ امریکااور دیگر اتحادی ممالک اگرچہ ایک طرف اپنے ایٹمی اسلحے کے گوداموں میں کمی کا کام سست روی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں لیکن دوسری طرف جوہر ہتھیاروں کی جدیدکاری میں بھی مصروف ہیں۔

ایٹمی اسلحہ دنیا بھر میں ختم ہوناچاہئے اور اس سلسلے میں کسی کے ساتھ امتیاز نہیں برتنا چاہئے کیونکہ ہرملک کو اپنے دفاع کاحق حاصل ہے تاکہ وہ اپنی ترقی اور عوام کا تحفظ کرسکے یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ ایٹمی اسلحے رکھنے والے ممالک میں سے کوئی بھی اپے جوہری اسلحے کے ذخیرمیں کمی کے لئے تیار نہیں ہے اور امریکہ اور دیگر ممالک ایٹمی ہتھیاروں کی جدید کاری کے مہنگے پروگرام پر عمل کررہے ہیں، ایسی صورتحال میں کہ جب امریکہ ، برطانیہ فرانس اور دیگر ممالک اپنے ایٹمی اسلحے کے ذخائر کو تلف کرنے پر اراضی نہیں ہیں تو انہیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ دوسرے ممالک کو اپنی حفاظت کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے روک سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Shumali Korea K Atomic Tajarbaat Amrika K Liay Dard Sar Ban Gaye is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 September 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.