شام کا مستقبل کیا ہوگا؟

شام کی خانہ جنگی میں ایک لاکھ سے زائد شہری ہلاک جبکہ بے شمار زخمی اور معذور ہوئے۔ امریکی بربریت نے 20 لاکھ سے زائد افراد کو بے گھر کردیا۔ دمشق کے قریب کمانڈر کے فرائض سر انجام دے رہا ہے۔ اسکا کہنا تھا کہ اس کا خیال تھا صدر بشارا لاسد شام کی خانہ جنگی پر قابو پالیں گے

جمعہ 6 مئی 2016

Shaam Ka Mustaqbil Kiya
شام کی خانہ جنگی میں ایک لاکھ سے زائد شہری ہلاک جبکہ بے شمار زخمی اور معذور ہوئے۔ امریکی بربریت نے 20 لاکھ سے زائد افراد کو بے گھر کردیا۔ دمشق کے قریب کمانڈر کے فرائض سر انجام دے رہا ہے۔ اسکا کہنا تھا کہ اس کا خیال تھا صدر بشارا لاسد شام کی خانہ جنگی پر قابو پالیں گے۔ مگر اب ایسا لگتا ہے کہ خانہ جنگی پر قابو پاتے ہوئے ہماری ایک اور نسل برباد ہو جائے گی۔

ایک طرف شام کے مستقبل کے متعلق جنیوا میں مذاکرات ہوئے ہیں اور دوسری طرف روس اور امریکہ شام کے حصے کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ شام کبھی عرب ممالک میں بڑی اہمیت کا حامل تھا۔ مگر اب یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے۔ ایک وقت تھا جب شام نے عراقی باغیوں کی مدد کی امریکی قبضے کیخلاف اسکی مکمل حمایت کی۔

(جاری ہے)


اقوام متحدہ کے مطابق شام میں تاحال ایک کروڑ 79 لاکھ کے قریب افراد رہائش پذیر ہیں۔

جنگ سے قبل یہ تعداد 2 کروڑ 5 لاکھ تھی۔ ان میں سے 60 لاکھ افراد ایسے ہیں جنہوں نے ملک کے اندر ہی محفوظ علاقوں کی جانب نقل مکانی کر لی۔ یہ لوگ شہروں سے نکل کر دی یہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ملک میں ایک کروڑ 35 لاکھ افراد کی مدد کی فوری ضرورت ہے جبکہ 45 لاکھ تک رسائی مشکل ہے کیونکہ وہ ” ریزالزور“ جیسے علاقوں میں ہیں۔

پانچ سالہ خانہ جنگی نے شام کی معیشت کو برباد کر دیا ہے۔ شامی سینٹر فار پالیسی ریسرچ کے مطابق اس جنگ کی قیمت 255 ارب ڈالر ہے۔ ملک میں بے روزگاری کی شرح 50فیصد سے زیادہ ہے اور شامی خاندان دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں ملک کی 70 فیصد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہے۔ ملک میں زراعت کا شعبہ تباہی کا شکار ہے جس کی وجہ سے ملک میں خوراک کی قلت ہے یہی وجہ ہے ک شام میں خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے ۔

امدادی سامان چور بازار میں پہنچ جاتا ہے یا اسکی منزل حکومت کے منظور شدہ علاقے بنتے ہیں۔ دمشق کے مضافات سے لوگوں کے بھوک سے مرنے کی خبریں بھی آرہی ہیں۔شہریوں کی بڑی تعداد بیماریوں میں مبتلا ہو رہی ہے کیونکہ ڈاکٹروں کی شرح میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہیں۔ شام کا نظام تعلیم بھی جنگ نے تباہ کر دیا ہے۔ ملک کے 25 فیصد سکول تباہ ہو چکے ہیں جبکہ 25 ہزارستاد نوکریاں چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

40 فیصد طالب علم سکول نہیں جا رہے ہیں کیونکہ جنگ نے انکا مستقبل تاریک کر دیا ہے۔
ملک کا صنعتی شہر ”حلب“ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے زندہ رجانے والے شہری بے چینی میں مبتلا ہیں ۔ جنگجووں کی صفیں کم ہوتی جا رہی ہیں کیونکہ جنگ بندی کا اعلان ہو چکا ہے مگر اس پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔ جزوی جنگ بندی کے بعد بشارالاسد کی پوزیشن مضبوط ہو گئی ہے اور وہ اقتدار سے دستبردار ہو نے کی تیار نہیں۔ چنانچہ انہوں نے گزشتہ دنوں صاف صاف کہہ دیا کہ عبور حکومت کے قیام کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتہ وہ مخلوط حکومت میں حزب اختلاف کی شمولیت پر غور کر سکتے ہیں۔ مذاکرات کے بعد گیند پھر بشارالاسد کی کورٹ میں ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Shaam Ka Mustaqbil Kiya is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 May 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.