اوباما کا دورہ کیوبا

کیا امریکی صدر اپنے ارادوں میں کامیاب ہوں گئے

جمعہ 1 اپریل 2016

Obama Ka Dora Cuba
امریکہ اور کیوبا کے درمیان گزشتہ 55برسوں سے تعلقات نہایت خراب چلے آرہے ہیں۔ 1959ء تک کیوبامیں امریکی نواز حکومت قائم تھ۔ امریکہ اس حکومت کے ذریعے اپنے مفادات کا تحفظ کیاکرتا تھا۔جس طرح وہ پاکستان جیسے ممالک میں کٹھ پتلی حکمرانوں کے ذریعے کرتا ہے۔ کیوبا کے سابق رہنما اور انقلابی لیڈر فیڈرل کاستروکی قیادت میں آنے والے انقلاب کے نتیجے میں امریکہ نواز حکومت کا خاتمہ ہوا توفیڈرل کاسترواور امریکہ میں اختلافات پیدا ہوئے۔

یہ اختلافات کم ہونے کی بجائے بڑھتے ہی چلے گئے۔ ان میں شدت آئی دونوں ممالک میں جنوری 1961ء کو سفارتی تعلقات ختم کر دیئے گئے۔ امریکہ نے اپنے موافق حکمرانوں سے گاانتا موبے جزیرہ حاصل کر کے وہاں ائیربیس قائم کررکھا تھا۔ ویہ وہی جگہ ہے جسے افغانستان پرحملے کے بعد بدنا زمانہ عقوبت خانہ میں تبدیل کردیا گیا۔

(جاری ہے)

گوانتاناموبے کے بدنام زمانہ عقوبت خانہ میں قیدیوں پر اس قدر ظلم وستم ڈھائے گئے کہ انسانیت کے علمبردار امریہ کاگھناونا چہرہ پوری دنیاکے سامنے آشکا ہوا۔

امریکہ کو اپنے کالے کرتوتوں پر اس قدر شرمندگی کاسامنا کرنا پڑ کہ امریکی عہدیداروں نے خود اعتراف کیاکہ گوانتانا موبے کو عقوبت خانے میں تبدیل کرنا امریکہ کی سب سے بڑی غلطی تھی اوراب امریکی اس غلطی کو سدھارنا چاہتا ہے۔چنانچہ امریکی صدر باراک اوبامہ نے کافی عرصہ پہلے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ کیوبا میں امریکہ کی شرمندگی کاباعث بننے والی بدنام زمانہ جیل کو بند کردیں ۔

ایک طرف ان پر انسانی حقوق کہ تنظیمیں دباؤ ڈال رہی ہیں کہ اسے بندکیا جائے۔دوسری جانب اس جیل کو بنانے والی متعصب جماعت ریپبلکن کے انتہا پسند رہنما اوباا انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے کہ اسے بند کرنے کے تباہ کن نتائج برآمد وں گے۔ ڈونلڈ ٹرپ کاکہنا ہے کہ وہ اقتدار میں آکر اس جیل کو مزید قیدیوں سے بھری گے۔ یوں امریکہ میں گوانتانا موبے پر سیاست کا نیا سلسلہ شروع ہوچکاہے۔

صدر اباوما کاکیوبا کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کی ایک بڑی وجہ گوانتانا موبے کو بندکرنا بھی ہے۔ گزشتہ دنوں صدر اوبامہ نے کیوبا کا تاریخی دورہ کیا۔ انہوں نے کیوبن ہیرومارتی کی یادگار کا دورہ کی اور وہاں پھول چڑھائے۔ کیوبا کے صدر راول کا ستروکاباراک اوبامہ کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران کہناتھا کہ دونوں ممالک میں مثالی تعلقات کے لئے کیوبا سے تمام پابندیاں ہٹائی جائیں اور گوانتا ناموبے کا علاقہ کیوبا کو واپس کیاجائے۔

اوبامہ کاکہنا تھا کہ وہ کیوبا کو اپنے لئے خطرہ تصور نہیں کرتے۔ کیوبا کے بہترین مستقبل کا فیصلہ امریکہ یاکوئی دوسری قوت نہیں کرے گی بلکہ یہ فیصلہ کیوباکے عوام خود کریں گے۔کیوبا کے ساتھ سیاحت‘ تجارت‘ تعلیم وصحت سمیت دیگر شعوں میں اچھے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔امریکی اور کیوبن صدر نے دونوں ممالک کے درمیان فضائی رابطہ بحال کرنے کے ساتھ ساتھ سیاحت کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

صدر اوبامہ کامزید کہنا تھا کہ میں بھی کمیونسٹ پارٹی حکمران ہے مگر گزشتہ 35برسوں سے امریکہ اور چین کے درمان تعلقات اچھے ہیں حالانکہ سرد جنگ کے دور میں امریکہ کو ویتنام یں شدید نقصان اٹھانا پڑا۔امریکی صدر منتخب ہونے پر اوبامہ نے کیوبا پالیسی کا ازسرنو جائزہ لینے کا وعدہ کیاتھا۔ جسے پورا کرنے پر عمل کیاجارہا ہے۔ ریپبلکن پارٹی اوبامہ کوٹف ٹائم دے رہی ہے کہ امریکہ گوانتاناموبے بندنہ کرے جبکہ کیوبا اپنا علاقہ واپس چاہتا ہے۔ آنے والا ثابت کرے گا اوبامہ اپنا وعدہ پورا کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا رپیبلکتز کے سامنے سرینڈر کرتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Obama Ka Dora Cuba is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 April 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.