مسائل زدہ نیپال

بھارتی ناکہ بندی نے یہاں زندگی عذاب بنادی ہے۔۔۔۔ اولی کے لیے نئی آئینی اصلاحات پرہونے والی تقسیم سے نمٹنے کا کام بھی ضروری ہے۔ اس کے خلاف صدیوں کی غیر مساویایہ تقسیم کے خاتمے کے لیے شمالی علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے

جمعہ 23 اکتوبر 2015

Masail Zada Nepal
نیپالی وزیراعظم پی کے شرما اولی نے نئے ملکی وزیراعظم کا حلف اٹھا لیا ہے۔ انہیں زلزلہ زدہ ملک کی تعمیر نو اور آئینی اصلاحات کے خلاف مظاہروں کو ختم کرنے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔ وہ ایک جارحانہ رویہ رکھنے والے سیاستدان کی حیثیت سے مشہور ہیں۔ سیاست میں آنے سے قبل بادشاہ کو تخت سے بیدخل کرنے کی تحریک میں کئی سال جیل میں گزار چکے ہیں۔

وہ نیپال کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ بھی ہیں۔ نے آئین کو پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا مگر اپوزیشن کی جانب سے اس کے خلاف سخت مظاہرے جاری ہیں۔ 63سالہ اولی کے لیے سب سے بڑا چیلنج اپریل میں زلزلے سے ہلاک ہونے والے 8,900 افرار اور پانچ لاکھ بے گھر افراد کی بحالی کا کام ہے۔
اولی کے لیے نئی آئینی اصلاحات پرہونے والی تقسیم سے نمٹنے کا کام بھی ضروری ہے۔

(جاری ہے)

اس کے خلاف صدیوں کی غیر مساویایہ تقسیم کے خاتمے کے لیے شمالی علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جہاں لسانی اقلیتیں ملک کو سات وفاقی صوبوں میں تقسیم کرنے کی سخت مخالف کر رہی ہیں۔
اولی اپنی جماعت میں جدت پسند رہنما کی حیثیت سے مشہور ہیں حالانکہ ان کا واضح جھکاوٴ کمیونزم کی طرف ہے۔ انہیں اس بات کا کریڈٹ ضرور ملنا چاہیے کہ وہ آئینی اصلاحات کو پارلیمنٹ میں لائے۔

آٹھ سال تک ہونے والے ان مذاکرات میں اب تھوڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ نیپالی قانون سازوں نے زلزلے کی وجہ سے اپنے اختلافات کو ختم کر دیا تھا لیکن انہیں مظاہرین کو منانا ابھی باقی ہے۔
اولی کے کیرئیر کا آغاز لیا جائے تو14برس کی عمر میں انہیں زیر زمین کمیونسٹ تحریک میں حصہ لینے پر 14 سال قید کی سزا ہوئی جو کنگ مہندرا کو تخت سے بیدخل کرنا چاہتی تھی۔

قید سے رہائی کے بعد انہوں نے پارٹی ورکرردیکا شیکیا سے شادی کر لی اور نیپال کمیونسٹ پارٹ سے منسلک ہو گے اور مختلف عہدوں سے گزرتے ہوئے1999 میں پارلیمنٹ میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر بن گے۔ 1991 میں رکن پارلیمنٹ بنے والے اولی 2008 میں اپنی نشست ہار گے، جب سابق ماوٴسٹ باغی سیاستدان نے عوامی حمایت سے انتخابات میں کلین سویپ کیا تھا۔
ماوٴسٹ نے بادشاہت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔

انہیں آئینی اصلاحات کے لیے ایک معاہدہ کرنا پڑا۔ یوں اولی2013 میں دوبارہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہو گے اور ان کی جماعت نیپالی کانگریس پارلیمنٹ میں معمولی فرق سے دوری بڑی جماعت بن گی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئینی اصلاحات کی منظوری بہرھال ان کا اہم کارنامہ ہے مگر انہیں نیپال کے شمالی علاقوں میں مظاہروں پر قابوپانا ضروری ہے جہاں مظاہرین نے ایک اہم سرحدی چیک پوسٹ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور تیل فراہم کرنے والے کئی ملکوں سے زمینی رابطہ منطقع کر رکھا ہے۔


اولی پچھلے سال احتجاج کرنے والوں کے علیحدہ صوبے اور اپنی کمیونٹی کے لیے زیادہ خو د مختاری کے مطالبے کو رد کر چکے ہیں۔ انہوں کا مزید کہنا ہے کہ شناخت کے نام پر نیپال میں سماجی عدم مطابقت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اولی کے لیے طاقتور ہمسایہ بھارت سے بھی تعلقات کی بحالی ضروری ہے جو غریب ہمسایہ ممالک کو تیل فراہم کرتا ہے۔

اولی بھارت پرجان بوج کر تیل کی سپلائی روکنے کا الزام عائد کر چکے ہیں جسے نئی دہلی سرکار مسترد کر چکی ہے۔
ماہر معاشیات بیشمبر پائیکیورل کا کہنا ہے کہ اولی کی فیصلہ کن رہنما کی شہرت نیپال کی بکھری ہوئی معیشت کے لیے اچھی خبر ہے مگر اپریل میں آنے والے زلزلے ک بعد رواں مالی سال میں صرف تین فیصد ترقی کی بیشن گوئی کی گئی ہے جو پچھلے آٹھ سالوں میں کم ترین سطح ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Masail Zada Nepal is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 October 2015 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.