مصر میں ا خوان پہ حکومتی مظالم

مصر میں اخوان المسلمون کا قیام1928ء میں عمل میں آیا اس کے بانی حسن البناء شہید نے دن رات کی محنت شاقہ سے اسے پروان چڑھایا۔ شاہ فاروق کے زمانے میں یہ تحریک عوام میں مقبول ہونے لگی تو اس کی قیادت کو قید وبند کی مشکلات سے گزرنا پڑا۔ بانی تحریک حسن البناء کو 1949ء میں سر بازار پولیس کی موجودگی میں گولیاں مار کر شہید کیا گیا

منگل 6 دسمبر 2016

Egypt Main Ikhwan Per Hakomati Muzalim
مصر میں اخوان المسلمون کا قیام1928ء میں عمل میں آیا اس کے بانی حسن البناء شہید نے دن رات کی محنت شاقہ سے اسے پروان چڑھایا۔ شاہ فاروق کے زمانے میں یہ تحریک عوام میں مقبول ہونے لگی تو اس کی قیادت کو قید وبند کی مشکلات سے گزرنا پڑا۔ بانی تحریک حسن البناء کو 1949ء میں سر بازار پولیس کی موجودگی میں گولیاں مار کر شہید کیا گیا فوج نے کرفیو لگا دیا اور ڈکٹیٹروں نے کسی مرد کو اس کے گھر جانے سے روک دیا گیا حسن البناء شہید کا جنازہ خواتین نے اٹھایا احتجاج کرنے والے گولیوں کا نشانہ بنائے گئے۔

امام حسن البناء کی شہادت کے بعد تحریک کی قیادت شیخ حسن الھیضبی نے سنبھالی حسن الھیضبی نے اپنے کارکنان کی تربیت کی اور نوجوانوں کو سمجھایا کہ ہم داعی ہیں داروغے نہیں دعوتی کام کو اوڑھنا بچھونا بنا لیا ملک کے طول و عرض میں اخوان المسلمون کی دعوت پہنچا دی۔

(جاری ہے)

یہ جمال عبد الناصر کا زمانہ تھا جس نے اخوان کی مقبولیت سے خوف زدہ ہو کر اس کے اعلیٰ ترین 6لیڈروں کو پھانسی کی سزا دے دی۔

عبد القادر عودہ شہید، شیخ محمد فرغلی،یوسف طلعت ،ابراہیم طیب،ہیدوای دویرایڈووکیٹ،عبد الطیف ان چھ لیڈروں کو پھانسی سے پورے مصر میں شدید مظاہرے ہوئے جمال ناصر نے ظلم کی انتہا کر دی اور فرعون ثانی کا لقب پایا۔اخوان کی پوری قیادت جیلوں میں ڈال دی گئی۔حسن الھیضبی 1972ء کو عارضی دنیا سے رخصت ہوئے تو اخوان المسلمون کی قیادت سید عمر تلمسانی نے سنبھالی جمال ناصر کے بعد انور سادات نے اخوان المسلمون سے محبت کا رشتہ ا پنایا اخوانی کارکنان جیلوں سے باہر آئے سید عمر تلسمانی ایک بہت بڑے قانون دان تھے انہوں نے تصادم کی بجائے مفاہمت کا راستہ اپنایا جس سے اخوان المسلمون میں اختلافات پیدا ہوئے تحریک کا ایک حصہ اخوان المسلمون سے الگ ہو گیا۔


جس کی قیادت شیخ عمر عبد الرحمن نے کی مگر انور سادات نے اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لیے اور مغرب کو خوش کرنے کے لیے اخوان پر آہستہ آہستہ پابندیاں لگانا شروع کر دیں۔ سید عمر تلسمانی 1982ء میں فوت ہوئے تو اخوان المسلمون کی قیادت حامد ابو النصر نے سنبھالی۔ان کی قیادت میں اخوان نے مصر کی پارلیمنٹ کے انتخاب میں حصہ لیا36ممبر کامیاب ہوئے پارلیمنٹ میں اخوان کی کامیابی فوج اور امریکہ کو پسند نہ تھی۔

حسنی مبارک پر دباوٴڈالا گیا اخوان کی عوامی مقبولیت کے خلاف سازشیں تیار ہونے لگیں۔ہزاروں اخوانیوں پر فوجی عدالت میں مقدمات چلائے گئے ۔حسنی مبارک نے اخوان المسلمون پر ظلم کی انتہا کر دی۔جمال ناصر اور حسنی مبارک کا دور اخوانیوں کے لیے دردناک تھا، ظالموں نے ظلم و جبر کے سارے طریقے اپنائے تاکہ امت مسلمہ کی اصلاح کرنے والی تحریک دم توڑ دے مگر اللہ تعالیٰ کو اس کی کامیابی منظور تھی استاد حامد ابونصر1996ء کو عالم آخرت کی طرف روانہ ہوئے تو استاد مصطفی مشہود اخوان المسلمون کے پانچویں مرشد عام منتخب ہوئے و ہ بلند پایا ادیب منصف صحافی تھے انہوں نے بھرپور انداز میں تحریک کو آگے بڑھایا کئی کامیابیوں سے ہم کنار کیا وہ 2002ء میں اللہ کو پیارے ہوگئے ان کی وفات کے بعد نائب مرشد مامون الھیضبی حسن الھیضبی کے صاحبزادے ہیں۔

انہوں نے 14ماہ اخوان المسلمون کی قیادت کی سیاسی میدان میں انہوں نے سید عمر تلسمانی کے طریقہ کار کو آگے بڑھا یا وہ 2004ء میں انتقال کر گئے ساتویں مرشد عام استاد محمد مہدی عائف منتخب ہوئے ان کی قیادت میں قومی انتخابات میں اخوان نے کامیابی حاصل کی عرب دنیا میں اخوان کے کام کو منظم کیا۔ 2010ء میں خرابی صحت کی بنا ء پر اپنی نگرانی میں اخوان المسلمون کے سپریم لیڈر کے لیے انتخاب کرایا اور اخوان کی قیادت میں ڈاکٹر محمد بدیع کے سپرد کی ڈاکٹر محمد بدیع اس وقت اخوان المسلمون کے سپریم لیڈر ہیں انہوں نے اپنی مجلس شوریٰ کے مشورے سے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے سابقہ صدر محمد مرسی کا نام دیا۔

محمد مرسی نے جون 2012ء کے صدارتی انتخابات میں 51.83ووٹ حاصل کر کے مصر کے صدر منتخب ہوئے صدر مرسی نے اپنی کامیابی کے بعد عدلیہ اور فوج میں اصلاحات کیں حسین طنطاوی جو فوج کے سپریم کمانڈر تھے انہیں ہٹایا گیا ۔کیونکہ وہ اپنی مدت پوری کر چکے تھے ان کی جگہ عبد الفتاح السیسی کو فوج کا سربراہ بنایا گیا اسی طرح انہوں نے کابینہ میں بھی اپنی اتحادی جماعتوں کو نمائندگی دی غریبوں کے لیے قابل قبول بجٹ بنایا دیہات کی طرف ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا امیروں پر ٹیکس لگایا غریبوں کو غربت سے نکالنے کے لیے فنڈز کا استعمال شروع کیا۔

شراب خانوں،نائٹ کلبوں، سینما گھروں پر پابندی لگائی مصر کو اسلامی فلاحی ریاست میں بدلنے کا عملی اقدام کیا تعلیم اور صحت کی سہولیات سے عام شہری مستفید ہونے لگے صدر مرسی نے جہاں اندرون ملک ترقی کا آغاز کیا وہاں بیرونی دنیا سے بھی تعلقات کو از سر نو ترتیب دیا ۔امریکہ کے ساتھ غلامانہ تعلقات کی بجائے برابری کی بنیاد پر خارجہ پالیسی بنائی صدر مرسی نے فلسطین کے محصورین کے لیے قابل قدر کردار ادا کیا انہیں مصری سرحد سے غذا،ادویات اور کپڑے پہنچانے کے لیے بھرپور مدد کی اور غزہ کے 16لاکھ فلسطینوں کی زندگیوں کو خوشیاں دیں صدر مرسی نے ترکی اور ایران کے ساتھ باہمی تجارت اور باہمی تعلقات کے حوالے سے کئی معائدے کیے یہ معائدے امریکہ اسرائیل کیلئے تکلیف دہ تھے۔

اسرائیل اور امریکہ شدید پریشان تھے کہ مصر کی حکومت سے کیسے چھٹکارا حاصل کیا جائے کیونکہ مصر کے وزیر اعظم فلسطین گئے اور حماس کی قیادت سے ملاقاتیں اور اعلان کیا کہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے مظلوموں کی مدد جاری رہے گی اسرائیل کی حکومت مصری حکومت کے تعاون سے چل سکتی ہے۔ امریکہ اسرائیل نے صدر مرسی کی حکومت کو ختم کرنے کیلئے خفیہ فنڈز جاری کیے مصر کے غنڈہ عناصر کو خرید کر میدان میں اتارا گیا کہ شدید ہنگاموں سے مصر کے اندر بحران پیدا کیا گیا۔

عالمی میڈیا نے بڑھا چڑھا کر صدر مرسی کے خلاف مہم جاری کردی صدر مرسی پر الزام لگایا گیا اسے میڈیا کے ذریعے تشہیر کیا گیا کہ صدر مرسی نے حسنی مبارک کے اختیارات سے زیادہ اختیارات حاصل کر لیے ہیں جب کہ یہ بات غلط تھی مصر میں کئی دہائیوں سے فوجی ڈکٹیروں کی حکومت رہی۔1952ء کے فوجی انقلاب کے بعد جمال ناصر نے اپنی مرضی کا دستور بنایا اور تمام اختیارات اپنے پاس رکھے 1971ء میں انور سادات نے اقتدار پر قبضہ کیا تو اس نے اپنی منشاء کا دستور بنایا ۔

سارے اختیارات اپنے پاس رکھ کر ملک کے سیاہ و سفید کا مالک بن گیا حسنی مبارک نے اس دستور پر 30سال گزارے مصر میں صدارتی نظام حکومت رائج تھا اسلامی انقلاب کے بعد صدر مرسی کے پاس یہی دستور تھا اخوان المسلمون کی قیادت نے فیصلہ کیا کہ ہم ملک میں پارلیمانی نظام حکومت قائم کریں گے ۔صدر مرسی نے پارلیمنٹ کی آئینی کمیٹی کا اجلاس بلوایا اس میں تمام سیاسی پارٹیوں کی نمائندگی تھی اسے دستور سازی کا کام سونپ دیا جوں ہی کمیٹی نے دستور سازی کا کام شروع کیا ۔

آئینی عدالت نے اسے غیر قانونی قرار دے دیا عدالت نے بیان بازی شروع کر دی کہ پارلیمنٹ میں اسلام پسندوں کی اکثریت ہے آئینی کمیٹی پورے مصر کی نمائندہ نہیں ہے وغیرہ مگر اس سب کے باوجود صدر مرسی نے صدارتی آرڈیننس جاری کیا اور استشنائی اختیارات حاصل کیے حکم جاری کیا کہ صدر کے حکم کو کوئی عدالت منسوخ نہیں کرے گی۔ استشنائی اختیارات دستور سازی کے لیے تھے تاکہ ملک میں پالیمانی نظام کو مستحکم کیا جائے تو صدر مرسی کی یہی کاوش فوج کے لیے تکلیف کا سبب بنی ہے مصر کی فوج پارلیمانی نظام کو اپنے لیے خطرہ سمجھتی ہے اور جمہوریت کا گلا دبایا گیا ہے۔

مارشل لاء لگایا گیا ہے فوج نے اقتدار پر قبضہ جمایا ہے صدر مرسی کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا ہے اور اخوان المسلمون کے سپریم لیڈر ڈاکٹر محمد بدیع اور اس کی پوری ٹیم جیل میں ہے تقریباً 40 ہزار ارکان جیل میں ہیں متعدد رہنماوٴں کو فوجی عدالتوں میں پھانسیاں دے دی ہیں۔عالم اسلام امریکہ کا حامی ہے ترکی اور ایران کے سوا تمام اسلامی ممالک نے فوجی حکومت کو تسلیم کیا ہے اخوان المسلمون کے لاکھوں کارکنان ہر شہر میں دھرنے د یتے رہے۔

مصر کی 30چھوٹی بڑی سیاسی پارٹیوں نے اخوان کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے عالم اسلام اور عالمی میڈیا اخوان کے لاکھوں عوام کے دھرنے ظاہر نہیں کرتا ان کا موقف دنیا کے سامنے نہیں آنے دیتا اخوان نے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں پر امن جدوجہد کے ذریعے ملک کے اندر انقلاب لائے ہیں اب بھی مصری عوام ان کے ساتھ ہیں 88 سالہ اخوان کی محنت رنگ لائی ہے اب اسے فوج کے ذریعے دبایا نہیں جا سکتا عوام سمجھ چکے ہیں کہ مصر کی حالت اخوان بدل سکتی ہے تمام بحرانوں پر قابو پا سکتی ہے مصر کا مقدر جمہوریت ہے جمہوریت کا حسن اخوان المسلمون ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Egypt Main Ikhwan Per Hakomati Muzalim is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 December 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.