مصر کی انقلابی تحریک

پانچ سال بعد بھی مقاصد حاصل نہ ہوئے !!!! سابق مصری آمر حسنی مبارک کی اقتدار سے بیدخلی اور بغاوت کی تحریک کو پانچ سال گزر چکے ہیں مگر مصر جمہوریت کی جانب لوٹنے کے بجائے ایک مرتبہ پھر آمریت کی جانب لوٹ چکا ہے

جمعرات 11 فروری 2016

Egypt KI Inqelabi Tehreek
Haitham-e-tabei :
سابق مصری آمر حسنی مبارک کی اقتدار سے بیدخلی اور بغاوت کی تحریک کو پانچ سال گزر چکے ہیں مگر مصر جمہوریت کی جانب لوٹنے کے بجائے ایک مرتبہ پھر آمریت کی جانب لوٹ چکا ہے۔ صدر عبدالفتاح السیسی اپنے مخالفین کو بیدردی سے کچل رہے ہیں۔ خواہ ان کا تعلق اخوانالمسلمون یا جہادی دت پسند گروپ سے ہو۔ سیاسی پابندیوں کا شکار ہونیوالی اخوان المسلمون واحد سیاسی جماعت ہے جس نے گزشتہ دنوں 2011 میں ہونیوالی بغاوت کو بھر پور طریقے سے تحریک اسکوائر پر جمع ہو کر منایا۔

اخوان المسلمون کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ احتجاجی تحریک کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر پولیس نے صدر السیسی کے مخالفین پر پولیس گردی کر کے ایک مرتبہ پھر سیاسی دیوالیہ پن کا مظاہرہ کیا ۔

(جاری ہے)


پانچ سال قبل ایک نوجوان کی 18روزہ بھوک ہڑتال نے حسنی مبارک کی 30 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا جنہیں رات کے وقت گرفتار کر کے ہلاک کر دیا گیا۔

مصطفی مہر اپریل سکس یوتھ تحریک کے بانی نے اینٹی مبارک تحریک کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر حکومت نوجوانوں کی حمایت کا دعویٰ تو کرتی ہے مگر 25 جنوری کو احتجاج میں حصہ لینے والے نوجوانوں کوایک مرتبہ پھر گرفتار کر لیا گیا۔ کئی نوجوان گرفتاری کے خوف سے اپنے قاہرہ کے اپارٹمنٹ سے نامعلوم مقام منتقل ہو گے۔
28سالہ گرافک ڈیزائنر مصطفی مرہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ پولیس کو مطلوب نہیں تھے مگر انہیں غلط الزامات میں گرفتاری کا خدشہ تھا۔

ریاستی تشدد مبارک کیخلاف 2011 کی بغاوت کی تحریک کی وجہ بنا۔ اب صدر الفتح السیسی کی مخالفین پر پرتشدد کارروائیاں پورے عروج پر ہیں۔ بد قسمتی یہ ہے کہ صدر السیسی کی کوئی اپنی سیاسی جماعت نہیں ہے مگر وہ مخالفین کو بیدردی سے نشانہ بنا کر 2014 کا صدارتی انتخاب جیت گے۔
جولائی 2013 میں معزول صدر محمد مرسی کی جمہوری حکومت کو ہٹانے میں آرمی چیف کی حیثیت سے انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔

اسلام پسند محمد مرسی حسنی مبارک کے جانشین بنے مگر ایک سال بعد ہی انہیں اپنے عہدے سے معزول کر دیا گیا۔ تب سے محمد مرسی کے ہزاروں حمایتی ہلاک اور ہزاروں کو پولیس پابند سلال بنا چکی ہے جبکہ درجنوں سیکولر اور بائیں بازو کے سرگرم کارکنوں کو بھی جیل کی سزا ہو چکی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کاکہنا ہے کہ حسنی مبارک کی اقتدار سے معزولی کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا بلکہ مصر دوبارہ پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے۔

ملک بھر میں انسانی حقوق کی صورت حال کہیں زیادہ خراب ہو چکی ہے اور آبادی کا ایک بڑا تناسب دوبارہ سخت بحران میں مبتلا ہو چکا ہے۔ پرامن مظاہرین، سیاستدان اور صحافیوں کی جانب سے جمہوری حکومت اور سکیورٹی فورسز نے بے رحمانہ پر تشدد مہم شروع کر رکھی ہے۔ پیرس بیس انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹرٹیجک ریلیشنز کے تجزیہ کار کریم بائیٹار کا کہنا ہے کہ السیسی حکومت نے 2011 کی احتجاجی تحریک کی وجوہات اب بھی موجود ہیں مگر نئی حکومت ریاستی مشینری کے ذریعے احتجاجی مظاہروں کو روکنے میں کامیاب رہی ہے۔


پانچ سال قبل مبارک کیخلاف لاکھوں مظاہرین نے تبدیلی کے لیے روٹی ، آزادی اور سماجی انصاف کا نعرہ بلند کیا تھا مگر پانچ سال کے بعد بھی یہ مطالبات ہنوز پورے نہیں ہو سکے۔ السیسی حکومت کے لیے سب سے بڑا مسئلہ سست رومعیشت، گرتی ہوئی سرمایہ کاری اور سیاحت کی آمدنی میں نمایاں کمی ہے جسے شدت پسند گروپ داعش کی وجہ سے بدترین مشکلات کا سامنا ہے۔


گزشتہ دنوں سات افراد بشمول پانچ پولیس والے قاہرہ کے ایک اپارٹمنٹ پرکارروائی کے دوران بم دھماکے میں ہلاک ہو گے۔ اس دھماکے کی ذمہ داری داعشنے قبول کی ہے۔ قاہرہ سے تعلق رکھنے والے عرب نیٹ ورک انسانی حقوق کے سربراہ جمال عید کا کہنا ہے کہ ریاست کی مخالفت بہت زیادہ بڑھ چکی ہے ۔ انسانی حقوق کی صورتحال مرسی کی معزولی، مبارک یا (سکاف) فوجی حکمرانوں کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کہیں زیادہ خراب ہو چکی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Egypt KI Inqelabi Tehreek is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 February 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.