ڈریم لینڈ ٹرمپ کی زد میں

امریکہ "ڈریم لینڈ " کے وجہ سے دنیا بھر میں کشش کا باعث رہا ہے۔ تارکین وطن کی ریاست امریکہ دنیا کی سپر پاور بن کر ابھری۔ امریکہ کے مقامی باشندے ریڈ انڈینز ایک چھوٹی سی کمیونٹی تھی جو ختم ہو گئی۔ 1492ء کو کولمبس امریکا کے مشرقی ساحل کے قریب بہاماز پہنچا۔ یہ مقام امریکا کے جنوب مشرقی ساحل پر فلوریڈا کے قریب واقع ہے

بدھ 1 فروری 2017

Dreamland Trump Ki Zad Main
طیبہ ضیاء چیمہ:
امریکہ "ڈریم لینڈ " کے وجہ سے دنیا بھر میں کشش کا باعث رہا ہے۔ تارکین وطن کی ریاست امریکہ دنیا کی سپر پاور بن کر ابھری۔ امریکہ کے مقامی باشندے ریڈ انڈینز ایک چھوٹی سی کمیونٹی تھی جو ختم ہو گئی۔ 1492ء کو کولمبس امریکا کے مشرقی ساحل کے قریب بہاماز پہنچا۔ یہ مقام امریکا کے جنوب مشرقی ساحل پر فلوریڈا کے قریب واقع ہے۔

امریکا کی سرزمین پر کسی یورپی کا یہ پہلا قدم تھا۔ پھر یکے بعد دیگرے مختلف مقامات کی دریافت کا سلسلہ چل پڑا۔یورپی نوآبادیوں کی ابتدا سے قبل امریکا میں مختلف مقامی قبائل آباد تھے جن میں الاسکا کے قبائل بھی تھے جو 35000 سال سے لیکر 11000 سال قبل تک یہاں آباد ہوتے رہے۔ امریکہ پر یورپ کے مہاجرین قابض ہو گئے۔ یہ ملک تارکین وطن کا خطہ کہلاتا ہے۔

(جاری ہے)

امریکہ نے 4 جولائی 1776 میں انگریزوں سے آزادی حاصل کی۔37 لاکھ مربع میل یعنی 96 لاکھ مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا یہ ملک دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے جس میں کل تیس کروڑ سے زائد باشندے آباد ہیں۔ تارکین وطن کے اس ملک میں تمام رنگ و نسل اور مذہب سے منسلک مسیحی آباد ہیں۔گو کہ امریکہ میں مسیحی گوروں نے سیاہ فام سے نسلی تعصب کا ہمیشہ ثبوت دیا لیکن دیگر اقوام بشمول مسلمان تعصب کی زد سے محفوظ رہے۔

گیارہ ستمبر 2001 میں دہشت گردی کے واقعہ نے امریکہ کی تاریخ بدل کر رکھ دی اور اس واقعہ نے نہ صرف امریکہ میں مقیم مسلم کمیونٹی بلکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف تعصب کی ایک فضا قائم کر دی۔ نفرت کی اس فضا کے ماسٹر مائینڈ امریکی سیاسی پارٹی ری پبلکن کے صدر جارج بش ہیں۔ ڈریم لینڈ امریکہ تارکین وطن کے لیے خوفناک خواب بنتا چلا گیا۔تعصب کی بجلی مسلمانوں پر گری۔

لیکن نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عزائم بتا رہے ہیں کہ تعصب کی یہ بجلی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ معلوم ہو رہی ہے ۔ صدر ٹرمپ نے غیر قانونی مہاجرین کو امریکا سے نکال دینے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کی صدارت سنبھالتے ہی تیس لاکھ مہاجرین کو ملک بدر کردیں گے یا انھیں قید کرلیا جائے گا۔اور اب وہ وقت ا گیا ہے جب ایک انتظامی حکم میں تمام پناہ گزینوں کے لیے 120 دن اور سات مسلم ملکوں کے شہریوں کی امریکہ میں داخلے پر 90 دن کی پابندی لگا دی گئی ہے چاہے ان کے پاس قانونی ویزہ ہی کیوں نہ ہو۔

ٹرمپ کی پالیسی مسلم مخالفت کا کھلا ثبوت ہے۔ اس تعصبانہ پالیسی کو جہاں انتہا پسند گوروں کی حمایت حاصل ہے وہاں آزادی اور جمہوریت پسند افراد کی مخالفت کا بھی سامنا در پیش ہے۔ امریکا میں اینٹی ڈیفامیشن لیگ کے یہودی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اگر نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمانوں کا ڈیٹا بیس مرتب کیا تو، وہ خود کو بطور مسلمان رجسٹر کرالیں گے۔

یاد رہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی اور 7 مسلم اکثریت والے ممالک کے شہریوں کا امریکہ میں داخلہ روکنے کے فیصلے نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی اور لوگوں میں ایک عجیب خوف اور مایوسی چھائی ہوئی ہے۔ امیگریشن قوانین کے ماہرین اور انسانی حقوق تنظیموں نے ٹرمپ کے فیصلوں کو عدالت میں چیلنج کر دیا۔ قاہرہ سے نیویارک جانے والی پرواز سے 5 عراقی اور ایک یمنی مسافر کو اتار لیا گیا۔

تاہم بعدازاں انہیں جانے کی ا جازت دیدی گئی۔ ٹرمپ نے امریکی پناہ گزین پروگرام 4 ماہ کیلئے معطل کرتے ہوئے شام سے آنے والے پناہ گزینوں پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی۔ ٹرمپ نے امریکہ میں سات مسلم ممالک کے داخلے پر 3 ماہ کی پابندی کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ایگزیکٹو آرڈر پر گذشتہ روز دستخط کردئیے تھے۔ ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے افراد کے ویزا اجرا پر بھی 90 دن کی پابندی ہوگی۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چھان بین کے نئے طریقوں سے انتہاپسنداور دہشت گرد امریکہ نہیں آسکیں گے۔امریکہ کو ڈریم لینڈ یعنی خوابوں کی دنیا تصور کرنے کا تاثر اب بہت حد تک زائل ہو چکا ہے۔ ہماری پہلی تصنیف کا عنوان "ڈریم لینڈ " ہے۔ اس میں ہم نے امریکہ داخل ہونے کے بعد اپنے جذبات کا ایک کتاب لکھ کر اظہار کیا۔ لیکن 1985 کا امریکہ اور نائن الیون 2001 کے بعد کے امریکہ میں واضح تبدیلی محسوس کی جا سکتی ہے۔ 2017 کا امریکہ ڈریم لینڈ کہلانے کا اعزاز کھو چکا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Dreamland Trump Ki Zad Main is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 February 2017 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.