امریکی صدارتی اُمیداوار بننے کی دوڑ

ہیلری کیلئے دستبردار ہونا ہی بہتر آپشن ہے۔۔۔۔ آج ہیلری کلنٹن کو اپنی ذات کے حوالے سے کئی مسائل کا سامنا ہے۔ ان کے حریفوں نے ایک ایسے وقت میں ان سوالات کو اٹھایا ہے

جمعہ 11 ستمبر 2015

Americi Sadarti Umeedwar Banne Ki Dorr
سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اگلے سال ہونیوالے صدارتی انتخاب کیلئے ڈیموکریٹکس کی فرنٹ لائن امیدوار ہیں۔ فنڈ ریزنگ مُہم کے دوران بھی انہیں عوامی زبردست پذیرائی مل رہی ہے۔ 2016 ء کا صدراتی معرکہ جیتنے کی صورت میں وہ یہ اعزاز حاصل کرنیوالی پہلی خاتون صدر ہوں گی۔ ان کے پرستار انہیں اس عہدے پر فائز دیکھنے کے شدید خواہش مند ہیں مگر واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے حریف لابیسٹ ان کے خلاف الزامات کا پلندہ اٹھا کر میدان میں آ چکے ہیں اور ان کی صحت کو خراب ثابت کرنے پر تل گے ہیں ۔

ہیلری کلنٹن کا ٹریک ریکارڈ بھی دیکھا جائے تو وہ ماضی میں ہر مشکل کا بردباری سے سامنا کر کے نکل آتی رہی ہیں۔اپنے شوہر بل کلنٹن کے ایک خاتون مس لیونسکی سے ناجائز تعلق کے معاملے کو بھی انہوں نے فہم وفراست سے نمٹا تھا۔

(جاری ہے)


آج ہیلری کلنٹن کو اپنی ذات کے حوالے سے کئی مسائل کا سامنا ہے۔ ان کے حریفوں نے ایک ایسے وقت میں ان سوالات کو اٹھایا ہے جس پر انہیں امریکیوں کی طعنہ زنی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

موقع کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے صدر باراک اوباما نے بھی ہیلری کلنٹن کی حمایت سے ہاتھ کھینچ کر جوبائیڈن کی حمایت کی دی ہے۔ اب ہیلری کے اپنے کارواں میں سے بھی انہیں صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے کا مشورہ دیا جا رہا ہے کیونکہ ان کے پاس عز ت کے ساتھ اس دوڑ سے نکلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔
ہیلری کلنٹن اپنی جماعت ڈیموکریٹ میں بھی ایک فیصلہ کن شخصیت کا درجہ رکھتی ہیں مگر امریکیوں کے نزدیک صدارتی امیدوار کا میرٹ سب سے اہم ہوتا ہے۔

ٹی وی مذاکروں میں انہیں عوام کو تمام متنازع سوالات کا جواب دینا پڑتا ہے ۔ موجودہ دونوں ڈیموکریٹک صدارتی امیدواروں کا دو سابق صدر کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔؟ ہیلری کلنٹن اور جیب بش کے لیے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے کے لیے یہی وجہ کافی ہے ۔ امریکی عوام کی اکثریت خاندانی سیاست کو پسند نہیں کرتی ۔
یہاں بل کلنٹن کا معاملہ بھی خاصا توجہ طلب ہے۔

ری پبلکن جماعت کاایک بڑا طبقہ ان کے نام سے چڑ رکھتا ہے جیسے کئی برطانوی سابق آنجہانی برطانوی وزاعظم مارگریٹ تھیچر کے سخت دشمن تھے۔ دو سمجھتے ہیں کہ بل کلنٹن کی وجہ سے انہیں ماضی میں سخت شرمندگی اٹھانی پڑی تھی۔ گویہ بات ہیلری کی حمایت کو متاثر نہیں کرے گی۔ البتہ پرائیوٹ ای میل اکاوٴنٹ کا معاملہ ہیلری کیلئے وبال بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے سیکرٹری آف سٹیٹ کی حیثیت سے انہوں نے ذاتی کمپیوٹر سے ای میل کیں اور لیبیا میں امریکی سفیر کے قتل کے معاملہ کو مس ہنڈل کیا۔

ان ای میلز میں ان کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے میں ہچکچاہٹ سے کام لیا گیا ہے جو ایک صدارتی امیدوار کے لیے اچھی چیز نہیں ہے۔
سابق وزیرخارجہ ذاتی اور پروفیشنل معاملات کے درمیان ایک لائن کھینچنے میں الجھاوٴ کا شکار کیوں دکھائی دیتی ہیں؟ یہ سوال خود امریکی عوام کیلئے ہضم کرنا مشکل ہے۔ امریکی سیاست میں ہر امیدوار کو الزامات کی صفائی کا موقع ضرور ملتا ہے۔

لوا میں مہم کے دوران ہیلری کی حالیہ وضاحت غیر تسلی بخش دکھائی دیتی ہے۔ سیکرٹری آف سٹیٹ کی حیثیت سے آخری ہفتے ہیلری کلنٹن نے ہسپتال میں گزارے تھے۔ انہیں خون کے لوتھرے بننے کی وجہ سے ہسپتال داخل کرایا گیا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ مکمل صحت یاب ہو کر وہاں سے نکلتی تھیں۔ ہیلری نے پہلی مرتبہ دوبارہ صدارتی امیدوار بننے کا اعلان کیا تو جارج ڈبلیوبش کے پٹھوکار ل روونے ان کی صحت کے بارے میں شکوک بیان دیکر اس مسئلے کو اٹھایا تھا۔


اس وقت ہیلری کوری پبلکنزی کی کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر وہ نامزدگی جیتنے میں کامیاب بھی ہو گئیں، صحت کا ایشو محدود نہیں ہو گا۔ انہیں صدارتی امیدوار بننے کیلئے تمام الزامات سے گزرنا پڑے گا۔ ان کیلئے بہتر آپشن یہی ہے کہ وہ عزت کے ساتھ صدارتی دوڑ سے باہر نکل آئیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Americi Sadarti Umeedwar Banne Ki Dorr is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 September 2015 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.