عالمی معیشت قدرتی آفات کی زد میں

کرہ ارض میں جہاں پہاڑ، میدان ، صحرا، سمندر، جنگلات ہیں وہاں انسانوں کے ساتھ چرند پرند بھی خدا کی نعمتوں سے بہرہ ور ہوتے چلے آرہے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ دنیا کی آبادی میں جس تیزی سے اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ اس نے بھی مختلف مسائل کو جنم دینا شروع کر دیا

ہفتہ 30 اپریل 2016

Aalmi Mueshaat Qudrati Afaat Ki Zad Main
خالد یزدانی:
کرہ ارض میں جہاں پہاڑ، میدان ، صحرا، سمندر، جنگلات ہیں وہاں انسانوں کے ساتھ چرند پرند بھی خدا کی نعمتوں سے بہرہ ور ہوتے چلے آرہے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ دنیا کی آبادی میں جس تیزی سے اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ اس نے بھی مختلف مسائل کو جنم دینا شروع کر دیا۔ بلکہ بڑی بڑی بلڈنگوں ، پلازوں کے ساتھ آمد روفت کے جدید ذرائع نے زندگی کو تیز تر کر دیا۔

الیکٹرانک میں انقلابی اقدامات نے بھی دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ آج پل بھر میں دنیا میں کوئی بھی واقعہ ہو سب کو خبر ہو جاتی ہے۔ مگر ان تمام تر ترقی نے ماحولیات کو بھی بری طرح متاث کیا ہے اور آج ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔تاکہ زمین پر بسنے والوں کو بہتر ماحو میسر آئے ۔

(جاری ہے)

جبکہ قدرتی آفات نے بھی اس کرہ ارض کے مختلف حصوں کو گاہے بگاہے اپنی لپیٹ میں لیا ، کبھی زلزلوں اور کبھی خشک سالی نے ۔

حال ہی میں سائنسدانوں نے جو تحقیق کی ہے اس کے مطابق 1900 سے اب تک کے بارے میں جو اعدادوشمار دئیے ان کے مطابق قدرتی آفات کے نتیجہ میں عالمی معیشت کو سات ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوا ۔ یورپی جیو سائنسز یونین کے مطابق اب تک قدرتی آفات کے 35ہزار واقعات کو ریکارڈ کیا گیا یعنی زلزلوں، طوفانوں، خشک سالی، آتشزدگی میں اسّی لاکھ افراد بھی ہلاک ہوئے۔

تحقیق دانوں کے مطابق دنیا کو ان بحرانوں سے بچنے اور نمٹنے کی منصوبہ بندی کے سلسلے میں مدد ملے گی۔ دیکھا جائے تو چند سالوں کے دوران زلزلوں نے مختلف ممالک میں تباہی مچا دی ہے۔ کبھی جاپان کا کوئی جزیرہ اس کی زد میں آتا ہے تو کبھی ایکوڈور میں زلزلہ ہنستے بستے گھروں کو ملبے میں بدل دیتا ہے اور کبھی سونامی کی شکل میں اٹھنے والا پانی دیکھتے ہی دیکھتے سب کو بہا کر لے جاتا ہے۔

قدرتی آفات کی تباہ کاریاں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہی رہیں کیونکہ جن ملکوں میں ان سے بچنے کے اقدامات کے حوالے سے زیادہ سوچ بچار نہیں کی گئی۔ اگر سمندری سطح سے زیر زمین علاقوں میں کاروباری مراکز اور بلڈنگیں بنیں گئی تو وہ کبھی بھی اور کسی بھی وقت سمندر ی طوفان کی زد میں آ سکتی ہیں۔ کبھی ساحل سمندر کے قرب وجوار میں ایسے مکانات تعمیر ہوتے تھے جن کی چھتیں مخروطی ہوتی تھیں ۔

جو تیز ہواوٴں اور شدید بارشوں سے مکینوں کو بچانے میں معاون ثابت ہوتیں جبکہ اب انہیں جگہوں پر بڑے بڑے کثیر منزلہ پلازے وجود میں آچکے ہیں۔ اسی طرح زلزلے اگرچہ دنیا میں کسی بھی ملک میں کسی بھی وقت آسکتے ہیں مگر وہ ممالک جو زلزلوں کی زد میں رہتے ہیں ، میں بھی تعمیر کے وقت زیادہ تر دّد نہیں کیا گیاجس کی وجہ سے زلزلوں نے زیادہ تباہی مچائی۔

وہ جاپان میں آنے والا زلزلہ ہویاکوئٹہ کے بعد چند سال پہلے پاکستان کے شمالی علاقوں میں آنے والا زلزلہ ۔ اگرچہ جاپان سمیت کئی ملکوں میں زلزلوں سے بچنے کے لیے ماہرین کی بھی مدد لی گئی اورزلزلہ پروف عمارت بنائی جانے لگیں۔
اسی طرح قدرتی آفات میں خشک سالی نے بھی اس وقت دنیا کے کئی ممالک خصوصاََ افریقہ کے کئی ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور عالمی طو پر بھی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے زیر انتظام ادارے بھی اقدامات کر رہے ہیں جس میں یونیسکو جیسا ادارہ متاثرین کو ہر ممکن ریلیف پہنچانے کی کوششیں کرتا ہے ۔

قدرتی آفات پر قابو پانے کے لیے حکومتوں کے ساتھ سب کو مل جل کر اقدامات اٹھانا ہوں گے تاکہ ایسی صورت حال میں کم سے کم نقصان ہو ورنہ دیکھا یہی گیا ہے کہ کہ کسی ملک کے جنگلات میں آگ بھڑک جائے تو اسے بجھانے کے لیے کئی ہفتے درکار ہوتے ہیں اور سونامی ہو یا زلزلے، ان کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لے جدید دور میں ایسے اقدامات سے استفادہ کرنا ہوگا جس سے نہ صرف انسان محفوظ ہو بلکہ املاک کو بھی کم سے کم نقصان پہنچے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Aalmi Mueshaat Qudrati Afaat Ki Zad Main is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 April 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.