عدالتی فیصلے حکومتی ایوانوں کے درودیوار ہلادیتے ہیں

بابری مسجد کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے سے ملک میں کوئی فساد برپانہیں ہوا

بدھ 18 جنوری 2017

Adalti Faislay Hakoomti Ewanon K Dar o Deewar Hila Daitay Hain

سپریم کورٹ خواہ کسی بھی ملک کی ہواُس کے فیصلے نہ صرف اُس ملک کو بلکہ دوسرے ملکوں کے ایوانوں کے بھی درودیوار ہلا کررکھ دیتے ہیں ۔ بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ سے بھی بظاہر بی جے پی کیلئے مشکلات کھڑی ہوتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ ان مشکلات کوآسان بنانایا ان مشکلات سے نکلنا یقینا اُن کا اپنا مسئلہ ہے ۔ عدالت فیصلہ دیتے وقت یہ نہیں دیکھتی یا سوچتی کہ اس پرعملدرآمد کرنے میں کیاریکاوٹیں آئیں گی یہ الگ بات ہے کہ فیصلہ آنے کے بعد بھی کوئی درمیانی راستہ نکال لیا جائے ۔
بھارتی اعلیٰ عدالت نے اس سے قبل ایک فیصلہ صاور کیاتھا کہ بھارتی فضائیہ کے مسلمان ملازم داڑھی نہیں رکھ سکتے ۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی سربراہی میں ایک بنچ نے کہا کہ بے شک بھارت ایک سیکولر ملک ہے جہاں ہر مذہب کے پیروکاروں کے ساتھ برابری کاسلوک کیاجان چاہئے مگر فوج میں ڈسپلن رکھنا انتہائی ضروری ہے اسلئے چندلوگوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ آفتاب احمد انصاری کی درخواست پردیاگیا تھا جس نے اپنے کمانڈنگ افسر کی اجازت کے بغیر 2008ء میں داڑھی بڑھائی تھی جس کے بعد انہیں فضائیہ سے برطرف کردیاگیا تھا۔ آفتاب احمد انصاری کامئوقف تھا کہ بھارتی آئین کی رو سے اُنہیں اپنی پسند کے مذہب پر عمل کرنے کاپوراحق حاصل ہے جس طرح سکھ فوجی فضائیہ کا مئوقف تھا کہ ہرمسلمان چونکہ داڑھی نہیں بڑھاتا جبکہ سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والا ہر شخص داڑھی بڑھانے کا پابند ہے ۔ عدالت نے فضائیہ کے مئوقف سے اتفاق کرتے ہوئے یہ فیصلہ دے دیا۔ اس فیصلے کی رو سے بھارتی فضائیہ کے وہ مسلمان ملازم جنہوں نے یکم جنوری 2002ء سے پہلے مونچھوں کے ساتھ داڑھی بڑھارکھی تھی ، اب صرف وہی داڑھی بڑھاسکتے ہیں۔ اسکے بعد داڑھی بڑھانے والوں کو داڑھی کٹوانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ فیصلے میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ کسی بھی حالت میں کسی بھی شخص کو بغیر مونچھوں کے داڑھی بڑھانے کی اجازت نہیں ہوگی ، خواہ یہ داڑھی یکم جنوری 2002ء سے پہلے کی ہی کیوں نہ ہواور بال بڑھانے یاداڑھی رکھنے کی اجازت صرف اور صرف اُس صورت میں دی جاسکتی ہے کہ متعلقہ شخص کے مذہب میں بال یاداڑھی کٹوانے پر پابندی ہو۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے قبل ہی بھارتی مسلمانوں کو داڑھی منڈوانے کیلئے وباؤ ڈالا جارہا ہے ۔ اکثر نوجوان یہ شکایت کرتے ملتے ہیں کہ داڑھی کے ساتھ ہمیں مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے ۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد وہ نوجوان جو بھارتی افواج یااس طرح کے کسی اورادارے میں ملازم نہیں ہیں عدالت جانے کا سوچ رہے ہیں تاکہ وہاں سے انہیں داڑھی رکھنے کااجازت نامہ مل سکے ۔
بھارتی سپریم کورٹ نے ستمبر 2010ء میں بابری مسجد کی اراضی پر جب فیصلہ دیا تو اُس وقت مسلمانوں کو شدید دھچکالگاتھا۔ ایودھیا کی زمین کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے عدالت نے اس بات کا بھرپور طریقے سے لحاظ رکھاتھا کہ کیس امن وامان کی صورتحال درپیش نہ آئے ۔ عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ متنازعہ زمین تین فریقین رام للا، نرموہی اکھاڑہ اور وقف بورڈ میں برابرتقسیم کردی جائے ۔ یہ فیصلہ آیا تو ملک میں امن وامان کی صورتحال توخراب نہیں ہوئی مگر تینوں فریقوں میں سے کسی کو بھی یہ فیصلہ ہرگزپسند نہیں آیا۔ بھارت کے ایک سرکرد ہ وکیل اور آئینی ماہرراجپودھون نے اس فیصلے پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ کچھ اُسی طرح کاہے جیسے پنچائتیں سناتی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔