شوق یا مجبوری ؟

قیام پاکستان کے بعد ہی وطن عزیز پاکستان میں جاگیردار ، سرداروں اور سرمایہ داروں کی گرفت مضبوط ہو گئی جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید طاقتور ہوتی گئی۔ان فیوڈلزنے آئین ،قانون ،انصاف کو اپنے گھر کی لونڈی بنا لیا

بدھ 19 نومبر 2014

Shouq Ya Majboor
صابر بخاری:
قیام پاکستان کے بعد ہی وطن عزیز پاکستان میں جاگیردار ، سرداروں اور سرمایہ داروں کی گرفت مضبوط ہو گئی جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید طاقتور ہوتی گئی۔ان فیوڈلزنے آئین ،قانون ،انصاف کو اپنے گھر کی لونڈی بنا لیا۔ یہی لوگ سیاست سمیت تمام مقتدر حلقوں میں شامل ہو گئے اور قانون کا مذاق اڑانے لگے۔ قارئین آپ کو تو یہ بھی یاد ہو گا کہ شاہ رخ جتوئی نے کس طرح جاگیردارانہ سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک نوجوان شاہ زیب کو قتل کر دیا تھا اور قاتل کو بچانے کیلئے تمام ریاستی مشینری نے بھر پور مدد کی تھی۔

یہ رئیس زادوں کی طاقت کا بول بالا ظاہر کرتا ہے۔ ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر کے ڈیرے سے ان کے ڈکیت ملازموں جاوید اور ریاض کی نشاندہی پر شیخوپورہ پولیس نے ایک ٹیکسی ڈرائیور کی لاش بر آمد کر لی ہے مگر کسی کو جرات نہیں ہو گی کہ اس ایم پی اے کیخلاف کوئی تحقیقات ہو سکیں۔

(جاری ہے)

10نومبر کو سابق گورنر پنجاب اور پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کے اہم فیوڈل غلام مصطفےٰ کھر کے بیٹے حسین مصطفےٰ کھر کے اغواء کی خبر ملی۔

مگر لاہور پولیس کے اعلیٰ افسران نے اغواء کی خبر کو رد کرتے ہوئے بتایا کہ حسین مصطفےٰ کھر کو سی آئی اے نے ڈکیتی کے الزام میں گرفتار کیا ہے پولیس ذرائع کے مطابق حسین مصطفےٰ کھر ، مصطفےٰ کھر کی لو میرج عائشہ بٹ سے پیدا ہوئے۔ وہ تین بھائی اور انکی ایک بہن ہیں۔ حسین مصطفےٰ کھر کی اپنے بھائی سے تلخ کلامی ہوئی جو اکثر معمول تھا، حسین مصطفےٰ نے گھر چھوڑ دیا اور عسکری فائیو میں رہنے لگا۔

حسین مصطفےٰ کھر کو افیون کی لت نے اسکو جرائم کی دلدل میں دھکیل دیا اور نشہ کو پورا کرنے کیلئے وہ ڈکیتی کی وارداتیں کرنے لگا، ابراہیم ،فہد اور انس بھی ڈکیتی کی وارداتوں میں اس کے معاون تھے۔ڈی ایس پی سی آئی اے سلیم مختیار بٹ کے مطابق 30اکتوبر کی رات حسین مصطفےٰ کھر اور اس کے ساتھیوں نے ڈیفنس میں شہری شاہد کی گاڑی کو ٹکر ماری، جب شاہد غصہ میں تلملاتے ہوئے باہر نکلا تو ملزمان نے گن پوائنٹ پر شاہد کو گاڑی میں بیٹھنے کو کہا۔

ملزمان نے 20ہزار روپے چھین لئے اور مزید رقم کیلئے شاہد کو گاڑی میں بٹھا کر لے گئے اور اے ٹی ایم سے مزید رقم نکلوا کر دینے کا کہا۔ شاہد نے اے ٹی ایم مشین پر رقم لکھتے ہوئے 2لاکھ روپے لکھ دیئے جس سے مشین سے کچھ نہ نکلا، ملزمان نے پھر پانچ ہزار لکھنے کو کہا جو مشین سے نکل آئے جن کو لے کر ملزمان رفو چکر ہو گئے۔ سی آئی اے نے تفتیش کرتے ہوئے سی سی ٹی وی کیمرے اور گاڑی کی ٹکر کے رنگ سے ملزمان کا سراغ لگا لیا حسین مصطفےٰ کھر کو گرفتار کرنے کے بعد پولیس نے اس کے ساتھیوں کو بھی گرفتار کر لیا۔

حسین مصطفےٰ کھر پریڈ شناخت کیلئے جیل میں ہے۔سلیم مختیار کے مطابق ملزم سے زیادہ تفتیش کا ٹائم نہیں ملا اسکو ریمانڈ پر لائیں گے اور مزید تفتیش کریں گے۔ملزم پر پہلے بھی مقدمات ہیں اور وہ ایک عادی مجرم ہے۔ مصطفےٰ کھر کے آبائی علاقے کوٹ ادو ضلع مظفر گڑھ میں بھی حسین مصطفےٰ اور اس کے بھائی بلال کھر پر انتخابات میں پرایزائیڈنگ آفیسر کو تشدد کا نشانہ بنانے کا مقدمہ 232/13اور مصطفےٰ کھر کے ایک اور بیٹے بلال کھر پر مزارع حاجی دلدار کے بیٹے کو قتل کرنے کا مقدمہ 258/14بھی درج ہے۔

راقم نے جب مصطفےٰ کھر سے انکے بیٹے کی گرفتاری اور جرائم پیشہ سرگرمیوں کے حوالے سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ جوان کے بیٹے کیخلاف کہا جا رہا ہے ویسا تو نہیں ہے مگر ان کو اس واردات بارے زیادہ معلوم نہیں ہے۔ حسین مصطفےٰ کھر کا اپنے بھائی سے جھگڑا ہوا تھا جس پر اس نے گھر چھوڑ دیاتھا۔ وہ کافی عرصہ سے حسین مصطفےٰ کو نہیں ملے، کچھ روز تک یہ بات واضح ہو جائے گی کہ یہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے یا واقعی حسین مصطفےٰ کھر نے ڈکیتی کی واردات کی ہے۔

اگر اس نے ڈکیتی کی واردات کی تو وہ اپنے بیٹے کی کسی صورت پیروی نہیں کریں گے۔ اس کیساتھ ویسا سلوک کیا جائے جیسا عام آدمی کیساتھ ہوتا ہے۔ مصطفےٰ کھر نے اپنے بیٹے بلال کھر پر مقدمات کے بارے میں بتایا کہ وہ سیاسی مقدمات ہیں۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن عبدالرب چودھری نے رئیس زادوں کی مجرمانہ سرگرمیوں کے بارے میں بتایا کہ بعض رئیس زادے بگڑے ہوئے بچے ہوتے ہیں۔

دولت کی فروانی کی وجہ سے ان میں نشہ کی لت پڑ جاتی ہے اور وہ جرائم کی دنیا میں داخل ہو جاتے ہیں۔ نشہ کی لت پر ان کو تمام برے کام کرانے پر مجبور کرتی ہے۔ ایس پی سول لائن امتیاز سرور کے مطابق رئیس زادوں کو پیسوں کی ضرورت نہیں ہوتی ان کو کوئی ڈر نہیں ہوتا۔ رئیس زادوں کے ذہن میں ہوتا ہے کہ ان سے کون پوچھ سکتا ہے ان پر کون الزام لگائے گا۔

رئیس زادوں کی سوچ ہوتی ہے کہ ان کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا اور یہی گھمنڈ انہیں ہر طرح کی مجرمانہ سرگرمیوں کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ ڈی ایس پی لیگل ناصر عباس پنجوتھا نے بتایا کہ رئیس زادے عیاشی کیلئے مجرمانہ سرگرمیاں کرتے ہیں۔ پیسہ کی عادت پڑ جاتی ہے ڈکیتی کے ذریعے ایک بار پیسہ ہاتھ آ جائے تو ان کا ذہن بن جاتا ہے کہ اس طرح تو پیسہ آسانی سے مل جاتا ہے اور سمجھتے ہیں کہ بس لوٹ لیں۔

مصطفےٰ کھر کے حلقہ ایس ایچ او وسیم لغاری کے مطابق یہ جاگیردار کسی بندے کو بندہ نہیں سمجھتے یہ تشدد پسند اور آوارہ گرد ہوتے ہیں، مصطفےٰ کھر کے اور بیٹوں کیخلاف بھی مقدمات ہیں۔ماہر نفسیات ڈاکٹر غزالہ موسیٰ کاظمی نے بتایا کہ رئیس زادوں کے پاس دولت زیادہ ہوتی ہے اس لئے منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ عناصر ان کے گرد گھیرا ڈال دیتے ہیں۔ وہ ان کی خوشامد کر کے جگہ بنا لیتے ہیں اور پھر آہستہ آہستہ ان کو نشہ کا عادی یا دوسرے جرائم میں مبتلا کر دیتے ہیں اور ان لوگوں کو نشہ ملتا رہتا ہے بعض رئیس زادے اپنی جنسی خواہشات میں اضافہ کیلئے بھی نشہ کا استعمال کرتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Shouq Ya Majboor is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 November 2014 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.