مقبوضہ کشمیر، کرفیو کے نفاذ کے باوجود زبردست احتجاجی مظاہرے، بھارتی فوج مظاہرین پر فائرنگ،15افراد شہید، میرواعظ نظربندی کے باوجود شیخ عبدالعزیز کے نماز جنازہ میں شرکت کیلئے نکل آئے۔اپ ڈیٹ

منگل 12 اگست 2008 17:20

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12اگست۔2008ء) مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ کے باوجود زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے بھارتی فوج نے فائرنگ کی اور مظاہرین پر زبردست تشدد کیا۔ دارالحکومت سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے مرکزی رہنما سید علی گیلانی کے ہمراہ محاصرہ توڑ کر نکلنے والے جلوس پر بھارتی فوج کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں پندرہ افراد شہید ہو گئے۔

میرواعظ عمر فاروق اور سینکڑوں افراد کرفیو اور نظربندی کے باوجود شیخ عبدالعزیز کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے گھروں سے نکل آئے۔ تفصیلات کے مطابق سرینگر سے آمدہ اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ کے باوجود بعض شہریوں میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے شمالی ضلع بانڈی پورہ میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے بھارتی فوج نے نہتے افراد پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں10 افراد شہید اور پانچ زخمی ہو گئے۔

(جاری ہے)

پولیس نے سرینگر کے نواحی علاقے رینواری اور لاسجن میں بھی مظاہرین پر فائرنگ کی ہے جس میں تین افراد شہید ہوئے ہیں۔ بارہ مولہ میں دو افراد بھارتی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔ حریت رہنما شیخ عبدالعزیز کی شہادت کے بعد پوری وادی میں مظاہروں میں شدت آئی ہے۔ اڑی سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق تقریباً ڈیڑھ ہزار افراد نے کنٹرول لائن کی طرف مارچ کیا۔ مظاہرین نے فوج کے محاصرے کو توڑ کر جنگل پاور سٹیشن پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ دریں اثناء حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے مطالبہ کیا کہ تمام افراد کے شیخ عبدالعزیز کے جنازے میں شرکت کے لئے کرفیو اٹھایا جائے۔