آئین میں اسلام ،جمہوریت ،وفاقی نظام اور پارلیمانی طرز حکومت کے نکات کو مستقل تحفظ حاصل ہے، فضل الرحمن،وزیر داخلہ براہمداغ بگٹی کو بھائی قرار دے چکے  جلد حکیم اللہ محسود کو بھی برخوردار قرادینگے ،اے این پی کے رکن نے ہم جنس پرستی کو جائز قرار دینے کی تجویز دی ،نوشہرہ میں اجتماع سے خطاب

جمعرات 31 دسمبر 2009 18:13

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔31دسمبر۔ 2009ء) جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت نے بلوچستان کے شدت پسندوں کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا ہے وہی سلوک سرحد اور فاٹا کے عوام کے ساتھ بھی کیا جائے۔ جامعہ تحسین القرآن نوشہرہ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہو ئے انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں اسلام ،جمہوریت ،وفاقی نظام اور پارلیمانی طرز حکومت کے نکات کو مستقل تحفظ حاصل ہے جسے کو ئی ختم نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آئینی کمیٹی میں تجویز دی ہے کہ پاکستان کا صدر اور وزیر اعظم مسلمان مرد ہو نا چاہئے ۔مولانا کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک جن حالات سے دوچار ہے یہ فیصلے پارلیمنٹ نے نہیں بلکہ جی ایچ کیو نے کئے ہیں ۔جب کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی اتحاد کا حصہ بننے کا فیصلہ بھی ایک ڈکٹیٹر نے کیا ہے جو تبدیل ہونا چاہیئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ نے براہمداغ بگٹی کو اپنا بھائی قرار دیا ہے اور توقع ہے کہ وہ بہت جلد حکیم اللہ محسود کو بھی اپنا برخوردار قرادیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سوات اور وزیرستان کے مسائل کا حل پارلیمنٹ کے مشترکہ قرارداد میں موجود ہے حکومت نے ان معاملات کے حل کے لئے آج تک کوئی اجلاس منعقد نہیں کیا اور سوات معاہدہ حادثاتی تھا اس کے لئے کوئی تیاری نہیں کی گئی ۔ جمعیت علما ء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی کابینہ میں شامل ا ن کی جماعت سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے سائنس وٹیکنالوجی اعظم سواتی قومی خزانے سے تنخواہ نہیں لیتے اور اپنے سفر کے اخراجات بھی خود برداشت کرتے ہیں انہوں نے آج تک سرکاری خزانے سے ایک پائی بھی وصول نہیں کی ۔

نوشہرہ میں اجتماع کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا نے یہ بھی کہا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے قائم کمیٹی میں شامل اے این پی کے ایک رکن نے آئین کی دفعہ 62اور63ختم کرنے اور ہم جنس پرستی کو جائز قرار دینے کی تجویز دی تھی جسے ہم نے مسترد کیا۔